Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-An'aam : 111
وَ لَوْ اَنَّنَا نَزَّلْنَاۤ اِلَیْهِمُ الْمَلٰٓئِكَةَ وَ كَلَّمَهُمُ الْمَوْتٰى وَ حَشَرْنَا عَلَیْهِمْ كُلَّ شَیْءٍ قُبُلًا مَّا كَانُوْا لِیُؤْمِنُوْۤا اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ یَجْهَلُوْنَ
وَلَوْ
: اور اگر
اَنَّنَا
: ہم
نَزَّلْنَآ
: اتارتے
اِلَيْهِمُ
: ان کی طرف
الْمَلٰٓئِكَةَ
: فرشتے
وَكَلَّمَهُمُ
: اور ان سے باتیں کرتے
الْمَوْتٰى
: مردے
وَحَشَرْنَا
: اور ہم جمع کردیتے
عَلَيْهِمْ
: ان پر
كُلَّ شَيْءٍ
: ہر شے
قُبُلًا
: سامنے
مَّا
: نہ
كَانُوْا لِيُؤْمِنُوْٓا
: وہ ایمان لاتے
اِلَّآ
: مگر
اَنْ
: یہ کہ
يَّشَآءَ اللّٰهُ
: چاہے اللہ
وَلٰكِنَّ
: اور لیکن
اَكْثَرَهُمْ
: ان میں اکثر
يَجْهَلُوْنَ
: جاہل (نادان) ہیں
اور اگر نازل کریں ہم ان کی طرف فرشتوں کو اور کلام کریں ان سے مرنے والے ، اور زندہ کر کے دکھائیں ہم ہر چیز کو ان کے سامنے ، نہیں ایمان لائیں گے یہ لوگ مگر یہ کہ اللہ چاہے ، لیکن اکثر ان میں سے جاہل ہیں
یہ آیات بھی گذشتہ آیات کے ساتھ مربوط ہیں گذشتہ درس میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ مشرکین پختہ قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ اگر ہماری مرضی کے مطابق کوئی نشانی آجائے تو ہم مان جائیں اور تصدیق کردیں گے پہلے تو اللہ نے اس کا رد فرمایا کہ آپ کہ دیں کی نشانیاں لانا میرے بس کی بات نہیں ی تو اللہ کے اختیار میں ہے پھر اہل ایمان سے خطاب کیا کہ تمہیں کیا معلوم کہ نشانی آجانے پر یہ ضرور ہی ایمان لے آئیں گے۔ فرمایا جس طرح یہ پہلی دفعہ کلمہ حق سُن کر ایمان نہیں لائے ، اسی طرح آئندہ بھی ان سے ایمان لانے کی توقع نہ رکھیں۔ اللہ تعالیٰ دلوں کو پلٹتا ہے ، سرکشی کرنے والوں کو مہلت دیتا ہے مگر وہ اسی میں بھٹکتے رہیں ان لوگوں میں شقاوت قلبی آچکی ہے ، یہ ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ مشرکین کا ایک اعتراض یہ بھی تھا کہ اگر آپ اللہ کے سچے نبی ہیں تو پھر لولا انزل علیہ ملک آپ پر فرشتے کیوں نہیں آترتے۔ ہمارے سامنے آسمان س فرشتے نازل ہوں وہ اپنے ساتھ کتاب لائیں اور تصدیق کریں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ تو پھر ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے۔ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فمایا ولو اننا نزلنا الیھم الملئِکۃ اگر ہم ان پر فرشتے بھی نازل کردیں تو پھر بھی یہ لوگ ایمان نہیں لائیں گے۔ اس سورة کی ابتداء میں بھی گزر چکا ہے کہ ان کے سامنے فرشتوں کا نزول ممکن نہیں ہے۔ وجہ یہ ہے کہ اگر فرشتے اصل شکل میں نازل ہوں تو ان کے لیے قابل برداشت نہیں ہوگا ، اور یہ ہلاک ہوجائیں گے۔ اس جہاں میں انسان کے لیے فرشتوں کا دیکھنا ممکن نہیں ، البتہ اگلے جہان میں پہنچ کر ایسا ہو سکے گا ، اللہ نے پردہ ڈال رکھا ہے۔ اور فرشتوں پر ایمان بالغیب رکھنا ہی ضروری ہے۔ اور اگر فرشتے انسانی شکل میں نازل ہوں تو یہ لوگ ان کو فرشتے ماننے کے لیے تیار نہیں ہوں گے اس کے بجائے ” للبسنا علیھم مایلبسون “ یہ اشتباہ میں ہی پڑے رہیں گے ، لہٰذا ان کی فرمائش کے مطابق اگر ہم فرشتے بھی نازل کردیں ، تب بھی ایمان نہیں لائیں گے۔ اللہ نے فرمایا کہ مشرکین ضد اور عناد میں اس قدر بڑھ چکے ہیں کہ اگر ہم ان پر فرشتے نازل کردیں وکلمھم الموتی اور مردے ان سے ہم کلام ہوں۔ مشرکین کہتے تھے کہ اگر تم اس بات میں سچے ہو کہ ہم مرنے کے بعد پھر زندہ ہوجائیں گے ” فاتو با باء نا ان کنتم صدقین “ (الدخان) تو پھر ہمارے آبائو اجداد کو اٹھالائو ، ہم بھی دیکھ لیں کہ ایسا ممکن ہے۔ اس اعتراض کے جواب میں اللہ نے یہاں فرمایا ہے کہ اگر ان کے مردے زندہ ہو کر ان سے ہم کلام بھی ہوجائیں تو یہ لوگ اتنے نادی ہیں کہ پھر بھی ایمان نہیں لائیں گے۔ فرمایا مردوں کے علاوہ وحشرنا علیھم کل شئی قبلا ہم ہر چیز ان کے سامنے لا کر اکٹھی کردیں ، تو یہ پھر بھی تسلیم نہیں کریں گے۔ قبلاً کا معنٰی سامنے ہوتا ہے۔ قبلاً قبیل کی جمع بھی ہے یعنی فوج درفوج۔ اور یہ معنٰی بھی ہو سکتا ہے کہ اگر ہم مختلف اشیاء کو گروہ درگروہ بھی لا کر کھڑا کردیں پھر بھی یہ اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہیں گے۔ اور ما کانو الیومنو اور اللہ کی وحدانیت ، آپ کی رسالت اور کتاب الٰہی پر ایمان لانے کے لیے تیار نہیں ہوں گے۔ فرمایا ایک صورت میں یہ لوگ ایمان لاسکتے ہیں الانیشاء اللہ اگر اللہ چاہے تو ایسا ہو سکتا ہے کیونکہ وہ تو قادر مطلق ہے۔ وہ کسی کو ایمان لانے پر مجبور بھی کرسکتا ہے۔ اسکی قدرت سے کوئی چیز باہر نہیں مگر یہ بات اسکی حکمت کے خلاف ہے۔ گذشتہ رکوع میں گزر چکا ہے ” ولو شاء اللہ ما اشرکوا اگر اللہ چاہتاتو یہ شرک نہ کرتے مگر ایسا نہیں ہے۔ ایمان اس کا مقبول ہے جو خود اپنی مرضی سے قبول کرے۔ اور ساتھ ہی اپنے نبی سے فرمایا۔ آپ ان کی ضد کی وجہ سے دل برداشتہ نہ ہوں ” وما جعلنک علیھم حفیظا “ ہم نے آپ کو ان پر کوئی نگہبان تو نہیں بنایا۔ آپ بالکل فکر مند نہ ہوں۔ اگر ایمان قبول کرتے ہیں تو ٹھیک ہے اور نہ ہم خود ان سے نپٹ لیں گے۔ یہاں بھی فرمایا ، کہ اگر اللہ چاہے تو وہ ایمان قبول کرلیں مگر حقیقت یہ ہے ولکن اکثر ھم یجھلون ان میں سے اکثر لوگ نادان اور بےسمجھ ہیں۔ حق بات انکی سمجھ میں نہیں آتی اور یہ تعصب اور عناد کی وجہ سے مخالفت پر تلے بیٹھے ہیں۔ بہر حال یہاں پر ایمان کے ضمن میں توحید اور رسالت دونوں چیزیں آگئی ہیں۔ کیونکہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان لائے گا وہ رسالت کو بھی تسلیم کرلے گا۔ بلکہ توحید کی دعوت اسے رسول کی معرفت ہی ملے گی۔ لہٰذا جب تک دونوں چیزوں پر ایمان نہیں لائیگا ، اس کا ایمان مکمل نہیں ہوگا۔ یہاں پر یہ اشارہ موجود ہے۔ اب آگے رسالت کی بات ہو رہی ہے۔ فرمایا کذلک جعلنا لکل نبی عدو اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن بنائے ۔ شاید ہی اللہ کا کوئی نبی ہوگا جس کا کوئی دشمن نہ ہو۔ اس میں حضور ﷺ کے لیے تسلی کا پہلو ہے۔ کہ ہر نبی کے ساتھ عناد رکھنے والے لوگ ہمیشہ موجود رہے ہیں لہٰذا آپ کے ساتھ دشمنی کوئی انوکھی بات نہیں ہے۔ نزول وحی کے پہلے دن ہی حضور علیہ اسلام کے ساتھ ایسا واقعہ پیش آیا ۔ جب آپ غار حرا سے لزرتے کانپتے گھر پہنچے اور پھر کچھ دیر بعد آپ کو افاقہ ہوا ، تو ام المومنین حضرت خدیجہ ؓ آپ کو اپنے بھائی ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں۔ اس سے گفتگو ہوئی تو وہ کہنے لگا ، کاش اس وقت میں زندہ ہوتا جب آپ کی قوم آپ کو اس شہر سے نکال دے گی۔ حضور ﷺ کو تعجب ہوا کہ میری کسی کے ساتھ عداوت نہیں ، میں کسی پر زیادتی نہیں کرتا ، پھر یہ لوگ مجھے کیوں نکال دیں گے ، ورقہ نے کہا یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہا ہے۔ وہ پہلی کتابوں کا عالم تھا ، کہنے لگا جس نے بھی ایسی چیز پیش کی جو تم کر رہے ہو ، تو اس کے ساتھ دشمنی ہی کی گئی افسوس کہ درقہ کو مہلت نہ ملی اور وہ تین دن بعد فوت ہوگیا۔ حضرت خدیجہ ؓ نے حضور ﷺ سے دریافت کیا کہ ورقہ کا کیا حال ہے۔ اگرچہ اسے مکمل ایمان لانے کا موقع تو نہ ملا مگر وہ آپ کی تصدیق تو کر گیا تھا۔ حضور ﷺ نے فرمایا ، میں نے ورقہ کو خواب میں سفید لباس میں دیکھا ہے جس سے میں اس کے بارے میں اچھی توقع رکھتا ہوں۔ بہر حال ہر نبی کے ساتھ اس کے دشمن بھی پیدا ہوتے رہے ہیں اور اسی طرح نبی آخر الزمان کو بڑے ذلیل قسم کے دشمنوں سے واسطہ پڑا۔ آگے اللہ نے دشمنوں کی تفصیل بھی بیان کی ہے کہ وہ کون ہیں ؟ شیطین الانس والجن وہ شیاطین ہیں جو انسانوں میں سے بھی ہیں اور جنوں میں سے بھی ہیں ، جنات میں سے تو ظاہر ہے کہ ابلیس اور اس کی زریت ہر اہل ایمان کی صریح دشمن ہے۔ قرآن پاک میں جگہ جگہ موجود ہے ” انہ لکم عدو مبین “ کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ سورة کہف میں فرمایا ” افتحتخذونہ وزریتہ اولیاء من دونی کیا تم شیطان اور اس کی ذریت کو میرے سوا دوست بناتے ہو ؟ اس کے کہنے پر چلتے ہو ؟ حالانکہ وہ تمہارا ازلی دشمن ہے۔ اس نے تمہیں بہکانے کی قسم کھا رکھی ہے وہ انسان کے آخری دم تک کوشش کرتا ہے کہ وہ ایمان سے خالی ہوجائے۔ وہ چاہتا ہے کہ سب لوگ اس کے پیچھے لگ جائیں اور وہ سب کو اپنے ساتھ جہنم میں لے جائے انما یدعو جزبہ لیسکونو من اصحب السعیر “ (فاطر) وہ تو اپنی پارٹی بڑھانا چاہتا ہے۔ دعوت دیتا ہے کہ آئو ! میرے ساتھ لگ جائو تاکہ سب کو اپنے اتھ دوزخ میں لے جائوں۔ غرضیکہ شیطان تو انسان کا ہر صورت میں دشمن ہے۔ البتہ بعض انسانوں میں سے بھی شیطان کے ایجنٹ ہوتے ہیں۔ خود بھی شیطانی کام انجام دیتے ہیں اور دوسروں کو بھی ترغیب دیتے ہیں۔ شیطان کا مقصد لڑائی جھگڑا اور دنگا فساد کرانا ہوتا ہے۔ جو انسان یہ کام کرتے ہیں۔ بلا شبہ وہ بھی شیطان ہیں جو ہر نبی کے ساتھ بھی دشمنی کرتے رہے ہیں۔ کسی انسان کو بد بختی کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ وہ اللہ کے نبیوں کا دشمن ہو ۔ اللہ کے نبی تو توحید اور ہدایت کا راستہ بتاتے ہیں۔ اللہ کی مرضیات پر چلتے ہیں اور دوسرے انسانوں کو بھی اسی راستے پر چلانا چاہتے ہیں۔ مگر شیطان اسی وج سے ان کا دشمن ہے۔ ایک حدیث شریف میں آتا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا ، سب سے سخت عذاب اس شخص کے لیے ہے۔ جو اللہ کے نبی کو قتل کرے یا اللہ کا نبی اسے قتل کرے۔ ظاہر ہے کہ نبی کا قاتل نہایت ہی شقی آدمی ہوگا۔ لہٰذا اس سے بڑا ب بخت کون ہو سکتا ہے۔ اسی طرح جس شخص کو نبی جیسا سراپا رحمت قتل کر دے وہ بھی بڑا ہی بد باطن ہوگا۔ جب اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ اسلام کو زمین پر اتارا تو فرمایا ” بعضکم لبعض عدو (البقرہ) تم ایک دوسرے کے دشمن ہوگے ، تمہاری اولاد میں سے بھائی بھائی کا دشمن ہوگا۔ باپ اور بیٹے میں دشمنی ہوگی۔ قوم اور برادری ایک وسرے کے خلاف بر سر پیکار ہوگی۔ پارٹیوں اور فرقوں میں دشمنی ہوگی۔ اولاد آدم میں ایک دوسرے کے خلاف عام دشمنی ہوگی مگر سب سے بڑی بد بختی یہ ہے کہ اللہ کے نبیوں کے ساتھ عداوت رکھی جائے۔ فرمایا ہر نبی کے دشمن ہوئے ہیں اور اسی طرح آپ کے بھی ہیں ، یہ انسان اور جن شیاطین یوحی بعضھم الی بعض ایک دوسرے کی طرف وحی کرتے ہیں ۔ یعنی منصوبہ بندی کرتے ہیں اور پھر لوگوں کے دلوں میں وسو سے پیدا کرتے ہیں۔ حضرت مالک بن دینار (رح) فرماتے ہیں کہ شیطان چونکہ انسانوں اور جنوں دونوں انواع سے ہیں اس لیے میں ہمیشہ لاحول ولا قوۃ الا باللہ پڑھتا ہوں یا تعوذ کرتا ہوں تو جنات کی نوع کے شیطان تو بھاگ جاتے ہیں مگر انسانی شیطان ہمیشہ ساتھ رہتے ہیں اور ہمیشہ آدمی کو گناہ کی طرف مائل کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ اور پھر یہ ہے کہ انسانی شیطان جناتی شیطان سے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔ جناتی شیطان تو نظروں سے اوجھل رہتے ہیں مگر انسانی شیطان ظاہر اً شیطانی کام کرتے رہتے ہیں حتیٰ کہ آدمی کو معاصی میں مبتلا کردیتے ہیں۔ یوحی کا لفظی معنی اشارہ کرنا ہے ار اس کا دوسرا معنی تیزی سے بات کرنا بھی آتا ہے۔ چناچہ وحی الٰہی میں مخفی اشارہ ہوتا ہے جو اللہ کی جانب سے فرشتے کے ذریعے پیغمبر کے قلب پر نازل ہوتا ہے۔ یہاں پر وحی سے مراد القا کرنا ہے جو ایک دوسرے پر وسوسے وغیرہ ڈالتے ہیں اور لوگوں کو برائی کی طرف مائل کرتے ہیں۔ فرمایا شیطان ایک دوسرے کی طرف وحی کرتے ہیں زخرف القول ملمع کی ہوئی بات۔ زخرف اس چیز کو کہتے ہیں جس کا ظاہر اچھا ہو اور باطن خراب ہو۔ اس کی مثال حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کا قول ہے۔ جسے شیخ ابو طالب مکی (رح) نے اپنی کتاب قوت القلوب میں بیان کیا ہے۔ فرماتے ہیں ، علمائے سوء کی مثال گندی نالی کی ہے جس میں بظاہر تو سیمنٹ لگا ہوتا ہے مگر اس کے اندر گندگی ہوتی ہے۔ تو یہ شیطان بھی انسان کے دلوں میں ایسی بات ڈلاتے ہیں جو بظاہر تو بڑی خوبصورت ہوتی ہے مگر اس کے نتائج ہمیشہ خراب نکلتے ہیں۔ ایک تو ملمع والی بات ڈالتے ہیں اور دوسری غروراً دھوکے والی بات کرتے ہیں۔ یہ شیطان انسانوں کے دلوں میں بھی وسوسے ڈلاتے ہیں اور خود ایک دوسرے کو بُرا خیال کرتے ہیں۔ ایسی بنا سنوار کر بات کرتے ہیں جو دین ، اخلاق اور حق کے خلاف ہوتی ہے اور لوگ اس سے دھوکا کھا جاتے ہیں۔ اسلام دشمن طاقتوں کا اسلام کے ساتھ رویہ بھی ایسا ہی ہے۔ وہ بظاہر تو بڑی ہمدردی اور خیر خواہی کا اظہار کرتے ہیں مگر در پر وہ ان کے عزائم نہایت مکروہ ہوتے ہیں جن کے ذریعے وہ الام اور اہل اسلام کو نقصان پہنچاتے رہتے ہیں۔ روس ، امریکہ اور یورپین قومیں بظاہر دوستی کا دم بھرتی ہیں۔ اور امداد کی پیش کش کرتی ہیں مگر ان کا اصل مقصد مسلمانوں کو غلام بنانا اور ان کی تہذیب و تمدن کو مٹانا ہوتا ہے۔ بڑی بڑی پارٹیوں اور لیڈروں کا بھی یہی حال ہے۔ بڑے بڑے سبز بڑے باغ دکھاتے ہیں ، ملمع شدہ بات کرتے ہیں ، جھوٹے وعدے کرتے ہیں۔ مگر مقصد محض حصول اقتدار ہوتا ہے۔ پھر جب وہ منزل مراد کو پالیتے ہیں ، تو ان کے تمام وعددے جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوتے ہیں ، تعلیم کے نام پر ، پیری مریدی کے پردے ہیں اور انعامی سکیموں کی آڑ میں لوگوں کے ساتھ ملمع سازی کی جاتی ہے اور دھوکا دیا جاتا ہے۔ بڑے بڑے مصنف بھی ایسا ہی کرتے ہیں ان کی تصانیف بظاہر بڑی اچھی اور خوش کن ہوتی ہیں مگر اندر زہر بھرا ہوتا ہے۔ بھولے بھالے لوگ خوبصورت الفاظ کے جال میں پھنس جاتے ہیں اور لوگوں کو دھوکے میں ڈالتے ہیں۔ انسانی شیاطین کا ایک کارنامہ آپ نے کل اخبارات میں پڑھا ہوگا۔ اسلامی قانون شہادت کے مطابق دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر ہے۔ اس قانون کے خلاف عورتوں نے مظاہرہ کیا ہے۔ شیطان نے ایسی پٹی پڑھائی ہے کہ یہ قانون عورتوں کے ساتھ ظلم ہے ، ان کے حقوق غصب کیے جا رہے ہیں۔ گویا اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے حقوق کی بات ہو رہی ہے مگر درپردہ کمیونسٹ عورتیں اسلام کے خلاف بغاوت کر ارہی ہیں اور عورتوں کو دین سے برگشتہ بنا رہی ہیں۔ شیاطین نے ملمع سازی کے ذریعے عورتوں کو ورغلالیا ہے۔ آخر ہماری حکومت ایسی کھلی بغاوت کا کیوں نوٹس نہیں لیتی۔ حکومت باطل باتوں کے لیے تو طاقت استعمال کرتی ہے مگر حق کے لیے اپنی ذمہ داری کیوں نہیں پوری کرتی۔ اگر پہلے دن سے اسلام کو منتہائے مقصود بنایا ہوتا اور اس کا نفاذ سختی کے ساتھ کرتے تو اس قسم کی پیچدگیاں نہ پیدا ہوتیں۔ اگر مارشل لاء کے ضابطے طاقت کے بل پر لاگو کیے جاسکتے ہیں تو اسلام کی دفاعت کیلئے کیوں حیل و محبت کی جاتی ہے اصل بات یہ ہے کہ اسلام کے لیے نیت میں خلوص نہیں ہے اب اگر اسلام کا قانون شہادت منظور نہیں ہے تو کل کو یہ بھی مطالبہ پیش ہو سکتا ہے کہ زنا کے مقدمہ میں چار مردوں ہی کی گواہی کیوں ہے ، اس حق سے عورتوں کیوں مرحوم گیا ہے ، لہٰذا خدائی قوانین میں دخل اندازی کر کے اس کے غضب کو دعوت دینا ہے۔ زندگی کے ہر شعبے میں ملمع سازی داخل ہوچکی ہے۔ ذرا ان نام نہاد لیڈروں کے دعوے دیکھو ، کوئی غربت ختم کرنے کا دعویٰ کرتا ہے تو کوئی تعلیم کا جھانسہ دیتا ہے۔ کوئی اسلام کا نام لیتا ہے اور کوئی معیشت کی بات کرتا ہے۔ کوئی زمین الاٹ کرنے کا وعدہ کرتا ہے اور مکان دینے کا جھانسہ دیتا ہے۔ حقیقت میں بات کچھ بھی نہیں سب جھوٹے وعدے ہیں جو کہ مند اقتدار تک پہنچنے کا ذریعہ ہیں۔ یہ سب ذخرف القول غرورا ہے۔ ملمع سازی ، دھوکہ اور فریب جو شیاطین انجام دے رہے ہیں۔ فرمایا ولو شاء ربک مافعلہ اگر تمہارا رب چاہتا تو یہ ایسا نہ کر پاتے ۔ مگر اللہ تعالیٰ کسی سے جبراً کوئی کام نہیں کروانا چاہتا ہے۔ اس لیے فرمایا فزرھم وما یفترون اے پیغمبر آپ کو ان کی حالت پر چھوڑدیں اور جو کچھ وہ افتراء کرتے ہیں ، انہیں کرنے دیں۔ ولتصغی الیہ افدۃ الذین لا یومنون بالخرۃ تاکہ ان لوگوں کے دل ان کی طرف مائل ہوں جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ۔ ظاہر ہے کہ جو آخرت پر ایمان رکھنے والے ہیں وہ تو شیطان کے بہکاوے میں نہیں آئیں گے۔ انہیں تو آخرت کی فکر ہوگی کہ اللہ کی بارگاہ میں پیش ہو کر حساب دینا ہے۔ البتہ جنہیں آخرت کے محاسبے پر یقین نہیں ہے۔ وہی ایسی ملمع شدہ باتوں کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ ولیر ضوہ اور تاکہ وہ ایس دھوکے فریب کی باتوں کو ہی پسند کرتے ہیں ۔ انہیں اس طرف لگا رہنے دیں ولیقتر فو ماھم مقرترفون اور وہ جو کچھ بُرا بھلا کماتے ہیں ، انہیں کمانے دیں۔ قیامت کے دن ان کی ساری کمائی سامنے آجائیگی اور انہیں ہر بات کا جواب دینا پڑ گا۔ اللہ نے نبی علیہ اسلام کو تسلی دی کہ زیادہ دل برداشتہ نہ ہوں ، انہیں ان کے حال پر رہنے دیں۔
Top