Madarik-ut-Tanzil - Al-An'aam : 111
وَ لَوْ اَنَّنَا نَزَّلْنَاۤ اِلَیْهِمُ الْمَلٰٓئِكَةَ وَ كَلَّمَهُمُ الْمَوْتٰى وَ حَشَرْنَا عَلَیْهِمْ كُلَّ شَیْءٍ قُبُلًا مَّا كَانُوْا لِیُؤْمِنُوْۤا اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ یَجْهَلُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر اَنَّنَا : ہم نَزَّلْنَآ : اتارتے اِلَيْهِمُ : ان کی طرف الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے وَكَلَّمَهُمُ : اور ان سے باتیں کرتے الْمَوْتٰى : مردے وَحَشَرْنَا : اور ہم جمع کردیتے عَلَيْهِمْ : ان پر كُلَّ شَيْءٍ : ہر شے قُبُلًا : سامنے مَّا : نہ كَانُوْا لِيُؤْمِنُوْٓا : وہ ایمان لاتے اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ يَّشَآءَ اللّٰهُ : چاہے اللہ وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں اکثر يَجْهَلُوْنَ : جاہل (نادان) ہیں
اور اگر ہم ان پر فرشتے بھی اتار دیتے اور مردے بھی ان سے گفتگو کرنے لگتے اور ہم سب چیزوں کو انکے سامنے لاموجود بھی کردیتے تو بھی ایمان لانے والے نہ تھے الاّ ماشاء اللہ۔ بات یہ ہے کہ یہ اکثر نادان ہیں۔
ایمان والوں کے شاید کے جواب : آیت 111: وَلَوْ اَنَّنَا نَزَّلْنَآ اِلَیْہِمُ الْمَلٰٓپکَۃَ ۔ جیسا کے وہ مطالبہ کرتے ہیں۔ لَوْ لَآ اُنْزِلَ عَلَیْنَا الْمَلٰٓپکَۃُ ۔ وَکَلَّمَہُمُ الْمَوْتٰی جیسا کہ وہ کہتے ہیں فأتوا باٰبائنا۔ وَحَشَرْنَا عَلَیْہِمْہم جمع کردیں۔ کُلَّ شَیْئٍ قُبُلًاجو ہم نے ان کو بشارت دی اس کی ذمہ دار اور جس سے ڈرایا اس کی کفیل۔ قبلا جمع قبیل بمعنی کفیل۔ قراءت : قبلا مصدر شامی اور مدنی نے پڑھا۔ اس کا معنی سامنے دونوں صورتوں میں حال کی وجہ سے منصوب ہے۔ مَّا کَانُوْا لِیُؤْمِنُوْٓا اِلَّآ اَنْ یَّشَآئَ اللّٰہُ ۔ ان کا ایمان پس وہ ایمان لائیں یہ ایمان والوں کی بات کا جواب ہے جو کہتے تھے کہ شاید وہ اس نشانی کے آنے پر اسلام قبول کرلیں۔ وَلٰکِنَّ اَکْثَرَہُمْ یَجْہَلُوْنَیہ لوگ ایمان نہ لائیں گے جب ان کو مطلوبہ نشانی بھی مل جائے۔
Top