Bayan-ul-Quran - Al-An'aam : 111
وَ لَوْ اَنَّنَا نَزَّلْنَاۤ اِلَیْهِمُ الْمَلٰٓئِكَةَ وَ كَلَّمَهُمُ الْمَوْتٰى وَ حَشَرْنَا عَلَیْهِمْ كُلَّ شَیْءٍ قُبُلًا مَّا كَانُوْا لِیُؤْمِنُوْۤا اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ یَجْهَلُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر اَنَّنَا : ہم نَزَّلْنَآ : اتارتے اِلَيْهِمُ : ان کی طرف الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے وَكَلَّمَهُمُ : اور ان سے باتیں کرتے الْمَوْتٰى : مردے وَحَشَرْنَا : اور ہم جمع کردیتے عَلَيْهِمْ : ان پر كُلَّ شَيْءٍ : ہر شے قُبُلًا : سامنے مَّا : نہ كَانُوْا لِيُؤْمِنُوْٓا : وہ ایمان لاتے اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ يَّشَآءَ اللّٰهُ : چاہے اللہ وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں اکثر يَجْهَلُوْنَ : جاہل (نادان) ہیں
اور اگر ہم ان کے پاس فرشتوں کو بھیج دیتے اور ان سے مردے باتیں کرنے لگتے اور ہم تمام موجودات (غیبیہ) کو ان کے پاس ان کی آنکھوں کے روبرو لاکر جمع کردیتے تو بھی یہ لوگ ایمان نہ لاتے ہاں اگر خدا ہی چاہے (تو اور بات ہے) لیکن ان میں زیادہ لوگ جہالت کی باتیں کرتے ہیں۔ (ف 5) (111)
5۔ لیومنن بھا میں کفار کے قول کی نقل کی ہے اور انما الاٰیات عنداللہ میں ان کا جواب ہے اور وما یشعرکم سے آخر تک مسلمانوں کو فہمائش ہے اور خطاب ہے جواب کا حاصل یہ ہوا کہ رسول مدعی نبوت ہیں اور آیات فارقہ اس دعوی کی دلیل ہے اور مدعی کے ذمہ حسب تصفیہ عقلیہ مطلق دلیل کا قائم کرنا ضروری ہے تعیین کسی خاص آیات جدیدہ کے طلب کا کوئی حق نہ تھا ہاں دلائل قائم کردہ پر جرح وقدح کریں تو اس کا جواب اصالة یانیابة مدعی کے ذمہ ہے جس کے لیے ہر مدعی حقانیت اسلام اب بھی آمادہ ہے۔
Top