Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 111
وَ لَوْ اَنَّنَا نَزَّلْنَاۤ اِلَیْهِمُ الْمَلٰٓئِكَةَ وَ كَلَّمَهُمُ الْمَوْتٰى وَ حَشَرْنَا عَلَیْهِمْ كُلَّ شَیْءٍ قُبُلًا مَّا كَانُوْا لِیُؤْمِنُوْۤا اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ یَجْهَلُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر اَنَّنَا : ہم نَزَّلْنَآ : اتارتے اِلَيْهِمُ : ان کی طرف الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے وَكَلَّمَهُمُ : اور ان سے باتیں کرتے الْمَوْتٰى : مردے وَحَشَرْنَا : اور ہم جمع کردیتے عَلَيْهِمْ : ان پر كُلَّ شَيْءٍ : ہر شے قُبُلًا : سامنے مَّا : نہ كَانُوْا لِيُؤْمِنُوْٓا : وہ ایمان لاتے اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ يَّشَآءَ اللّٰهُ : چاہے اللہ وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں اکثر يَجْهَلُوْنَ : جاہل (نادان) ہیں
اور اگر ہم ان پر فرشتے بھی اتار دیتے اور مردے بھی ان سے گفتگو کرنے لگتے اور ہم سب چیزوں کو انکے سامنے لاموجود بھی کردیتے تو بھی ایمان لانے والے نہ تھے الاّ ماشاء اللہ۔ بات یہ ہے کہ یہ اکثر نادان ہیں۔
(6:111) حشرنا۔ ہم نے اکٹھا کیا۔ ہم نے جمع کیا ۔ الحشر (نصر) کے معنی ۔ لوگوں کو ان کے ٹھکانے سے مجبور کرکے نکال کر لڑائی کی طرف لیجانے کے ہیں۔ ایک روایت میں ہے النساء لا یحشرون عورتوں کو جنگ کے لئے نہ نکالا جائے۔ اور یہ انسان اور غیر انسان سب کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ قرآن مجید میں ہے واذا الوحوش حشرت (81:5) اور جب وحشی جانور اکٹھے کئے جائیں گے قیامت کے دن کو بھی یوم الحشر کہا جاتا ہے کہ سب کو اس روز اکٹھا کیا جائے گا۔ قبلا۔ جمع قبیل واحد۔ جماعت درجمات۔ گروہ درگروہ۔ بعض کے نزدیک قابل کی جمع ۔ یعنی آنکھوں کے سامنے۔ آگے۔ یجھلون۔ مضارع جمع مذکر غائب۔ جھل۔ جھالۃ مصدر (باب سمع) وہ انہیں جانتے ۔ وہ جاہل ہیں۔ وہ جہالت کرتے ہیں۔ جہالت کی باتیں کرتے ہیں۔
Top