Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 111
وَ لَوْ اَنَّنَا نَزَّلْنَاۤ اِلَیْهِمُ الْمَلٰٓئِكَةَ وَ كَلَّمَهُمُ الْمَوْتٰى وَ حَشَرْنَا عَلَیْهِمْ كُلَّ شَیْءٍ قُبُلًا مَّا كَانُوْا لِیُؤْمِنُوْۤا اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ یَجْهَلُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر اَنَّنَا : ہم نَزَّلْنَآ : اتارتے اِلَيْهِمُ : ان کی طرف الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے وَكَلَّمَهُمُ : اور ان سے باتیں کرتے الْمَوْتٰى : مردے وَحَشَرْنَا : اور ہم جمع کردیتے عَلَيْهِمْ : ان پر كُلَّ شَيْءٍ : ہر شے قُبُلًا : سامنے مَّا : نہ كَانُوْا لِيُؤْمِنُوْٓا : وہ ایمان لاتے اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ يَّشَآءَ اللّٰهُ : چاہے اللہ وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں اکثر يَجْهَلُوْنَ : جاہل (نادان) ہیں
اور (ان کی ضد اور ہٹ دھرمی کا عالم یہ ہے کہ) اگر ہم ان پر فرشتے بھی اتار دیں، اور مردے بھی ان سے باتیں کرنے لگیں، اور ہم ہر چیز کو ان کے سامنے لا کر پیش کردیں، تو انہوں نے پھر بھی ایمان نہیں لانا (اپنے عناد اور ہٹ دھرمی کی بناء پر) مگر یہ کہ اللہ ہی چاہے (اور وہ ان کی کایا پلٹ کر دے) لیکن ان میں سے اکثر جہالت برت رہے ہیں،1
213 جبری ایمان نہ مفید ہے نہ مطلوب : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ لوگ ایمان نہیں لائیں گے مگر یہ کہ اللہ چاہے تو وہ اور بات ہے کہ وہ قادر مطلق تو سب کچھ کرسکتا ہے۔ مگر اس کا اپنا ارشاد و فرمان یہ ہے کہ وہ ایسا کوئی کام نہیں کرے گا جو اس کی حکمت اور عدل کے خلاف ہو۔ کیونکہ وہ حکیم مطلق ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اس لیے اس کی مشیت اس کی حکمت مطلقہ کے تابع ہے۔ اس لیے وہ جبری ایمان چاہتا ہی نہیں بلکہ وہ یہ چاہتا ہے کہ انسان اپنی مرضی اور اپنے ارادہ و اختیار سے ایمان لائے تاکہ وہ اس کی رحمتوں اور عنایتوں سے محظوظ ومالا مال ہوسکے۔ ورنہ وہ اگر چاہتا تو روئے زمین کے تمام انسان ایک لمحہ اور لحظہ کے اندر سب کے سب ایمان لے آتے جیسا کہ دوسرے مختلف مقامات پر اس کو طرح طرح سے واضح فرمایا گیا ہے۔ مثلا سورة یونس میں ارشاد ہوتا ہے { وَلَوْ شَائَ رَبُّکَ لَآمَنَ مَنْ فِی الْاَرْضِ کُلّہُمْ جَمِیْعًا } الآیۃ (یونس : 99) ۔ لیکن اللہ کا کوئی چاہنا بھی اس کی اپنی ٹھہرائی ہوئی سنت اور پسند فرمودہ حکمت کے خلاف نہیں ہوتا۔ اس لیے وہ حق و ہدایت کی نعمت سے انہی کو نوازتا ہے جو اس کے طالب اور قدر دان ہوتے ہیں اور وہ اس کے لئے اس کی بخشی ہوئی صلاحیتوں کو صحیح طور پر استعمال کرتے ہیں ۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقِ ۔ بہرکیف اللہ تعالیٰ کے یہاں ایمان وہی معتبر اور مقبول ہے جو انسان اپنی مرضی اور اختیار سی لائے نہ کہ مجبوری اور اضطرار کے طور پر، کہ وہ نہ معتبر ہے نہ مفید۔
Top