Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Hijr : 6
وَ قَالُوْا یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْ نُزِّلَ عَلَیْهِ الذِّكْرُ اِنَّكَ لَمَجْنُوْنٌؕ
وَقَالُوْا
: اور وہ بولے
يٰٓاَيُّھَا
: اے وہ
الَّذِيْ نُزِّلَ
: وہ جو کہ اتارا گیا
عَلَيْهِ
: اس پر
الذِّكْرُ
: یاد دہانی (قرآن)
اِنَّكَ
: بیشک تو
لَمَجْنُوْنٌ
: دیوانہ
اور کہا ان لوگوں نے اے وہ شخص کہ اتارا گیا ہے جس پر ذکر ، بیشک تو البتہ دیوانہ ہے ۔
(ربط آیات) سورة ہذا کی پہلی آیت کریمہ میں قرآن پاک کی حقانیت اور صداقت بیان ہوئی پھر کفر کرنے والوں کا آخرت میں آرزو کرنا مذکور ہوا کہ وہ کہیں گے کاش کہ وہ مسلمان ہوتے تو اس دن کی ذلت سے بچ جاتے پھر اس مہلت کا ذکر ہوا جو کافر مشرک اور معصیت شعار لوگوں کو دنیا میں حاصل ہوتی ہے ، فرمایا ان کو چھوڑ دیں اور کھانے پینے دیں ، یہ دنیا میں فائدہ اٹھاتے رہیں اور آرزوئیں ان کو غفلت میں ڈالتی رہیں ، بالآخر ان کو پتہ چل جائے گا کہ حق کیا تھا اور باطل کیا ، اللہ نے یہ بھی فرمایا کہ ہر قوم اور جماعت کی ہلاکت کا ایک وقت مقرر ہے جس پر وہ اپنے انجام کو پہنچ جاتی ہے ، خدا تعالیٰ مجرموں کو مہلت دیتا ہے مگر انہیں سزا دیے بغیر چھوڑتا نہیں ۔ (دیوانگی کا الزام) اب اللہ تعالیٰ نے مشرکین کی بعض حرکات کا شکوہ کیا ہے ، ارشاد ہوتا ہے ” وقالوا “۔ انہوں نے کہا (آیت) ” یایھا الذی نزل علیہ الذکر “۔ اے وہ شخص کہ جس پر ذکر اتارا گیا ہے کفار ومشرکین کا یہ خطاب حضور ﷺ سے ہے کہ آپ ہی پر ذکر یعنی قرآن پاک اتارا گیا ، قرآن پاک کے بہت سے ناموں میں سے ذکر بھی ایک نام ہے جس کا معنی نصیحت ہے تو نافرمان اور سرکش لوگ کہتے تھے (آیت) ” انک لمجنون “ کہ تو تو دیوانہ ہے (العیاذ باللہ) وہ لوگ اپنے تعصب عناد ، نادانی اور حماقت کی بناء پر آپ سے استہزاء کرتے تھے کہ آپ تو دیوانوں جیسی باتیں کرتے ہیں ، مثلا آپ کہتے ہیں کہ خدا ایک ہے ، وہ وحدہ لاشریک ہے ، بھلا یہ بھی کوئی عقلمندی کی بات ہے ؟ (آیت) ” اجعل الالھۃ الھاواحد ان ھذا لشیء عجاب “۔ کیا ہم سارے معبودوں کو چھوڑ کر صرف ایک الہ کو مان لیں ، یہ تو عجیب سی بات معلوم ہوتی ہے ، یا آپ کہتے ہیں کہ قیامت برپا ہوگی ، محاسبے کا عمل آئیگا ، اور پھر جزا وسزا کا فیصلہ ہوگا ، بھلا یہ بھی کوئی قابل یقین بات ہے کہ مرنے کے بعد پھر سارے جی اٹھیں گے ؟ یہ تو پاگلوں جیسی باتیں ہیں ہم ان کو نہیں مانتے ۔ (نزول ملائکہ کی فرمائش) کہنے لگے اگر آپ نبوت کا دعوی کرتے ہیں (آیت) ” لوماتاتینا بالملئکۃ “۔ تو ہمارے پاس فرشتے کیوں نہیں لے آتے (آیت) ” ان کنت من الصدقین “۔ اگر آپ سچے ہیں اللہ کے فرشتے ہمارے سامنے آکر گواہی دیں کہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں تو پھر ہم مانیں گے ، کہ اللہ نے واقعی آپ کو ہماری طرف مبعوث فرمایا ہے ، اور آپ پر قرآن بھی نازل کیا ہے اس کے جواب میں اللہ نے فرمایا (آیت) ” مانزل الملئکۃ الا بالحق “۔ ہم نہیں فرشتوں کو اتارتے مگر حق کے ساتھ ، جب اللہ کی حکمت اور مصلحت ہوتی ہے ، تو فرشتے نازل ہوتے ہیں ، اللہ نے فرمایا کہ جب فرشتے اتریں گے (آیت) ” وما کانوا اذا منظرین “۔ تو پھر انہیں مہلت بھی نہیں ملے گی ، فوری گرفت ہوگی اور عذاب میں مبتلا ہوجائیں گے ،۔ (حفاظت قرآن کا ذمہ) اللہ نے فرمایا کہ یہ لوگ قرآن کریم میں تردد کرتے ہیں اور اسے خدا کا کلام نہیں مانتے مگر حقیقت یہ ہے (آیت) ” انا نحن نزلنا الذکر “۔ ہم ہی نے اس ذکر (قرآن) کو نازل کیا ہے (آیت) ” وانا لہ لحفظون “۔ اور بیشک ہم ہی البتہ اس کی حفاظت کرنے والے ہیں ، مطلب یہ کہ منکرین اس خدائی پروگرام کو مٹانے کی جتنی بھی کوشش کرلیں ، ہم خود اس کے محافظ ہیں ، اس قرآن کو کوئی گزند نہیں پہنچا سکتا اور یہ اپنی اصلی حالت میں قیامت تک محفوظ رہے گا ، مشرکین نے جنگ وجدل کے ذریعے قرآن کو ختم کرنے کی کوشش کی جب کہ یہودیوں نے سازشوں کے ذریعے اہل ایمان اور ان کی کتاب کو مٹانا چاہا ، مگر اللہ نے اس کی حفاظت کا ذمہ خود اٹھا لیا ۔ حدیث قدسی میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ” انزلت الیک الکتب “۔ میں نے تمہاری طرف ایک ایسی کتاب نازل فرمائی ہے ، جسے نہ آگ جلا سکتی ہے اور نہ پانی دھو سکتا ہے ، اللہ نے سورة العنکبوت میں یہ بھی فرمایا ہے (آیت) ” بل ھو ایت بینت فی صدور الذین اوتوالعلم “۔ یہ تو ایسی واضح آیات ہیں جو اللہ نے اہل علم کے سینوں میں جمع کردی ہیں لہذا اسے کون مٹا سکتا ہے ؟ مولانا شبیر احمد عثمانی (رح) لکھتے ہیں کہ اللہ نے اس کتاب کی حفاظت کا ایسا انتظام کردیا ہے جس سے متعصب اور مغرور مخالفین کے سر بھی نیچے ہوگئے ہیں اور انہوں نے اس کی حقیقت کو تسلیم کرلیا ہے ۔ میور ایک انگریز پادری تھا ، ہندوستان میں یوپی کا گورنر بھی رہا شدید متعصب عیسائی تھا ، اس کا مقولہ ہے کہ دو چیزیں انسانیت کی دشمن ہیں ایک محمد ﷺ کا قرآن اور دوسری محمد ﷺ کی تلوار ، اس کے باوجود وہ کہتا ہے کہ جہاں تک ہماری معلومات کا تعلق ہے دنیا بھر میں ایک بھی کتاب ایسی نہیں جو قرآن کی طرح بارہ صدیوں تک تحریف سے پاک رہی ہو ، بعض دوسرے یورپی محققین نے بھی تسلیم کیا ہے کہ جس طرح مسلمان قرآن پاک کو خدا کا کلام سمجھتے ہیں اسی طرح ہم بھی اسے بعینہ محمد ﷺ کے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ سمجھتے ہیں یہود ونصاری اگرچہ قرآن کو خدا کا کلام نہیں مانتے مگر حضور ﷺ کی زبان مبارک سے نکلے ہوئے الفاظ وہ بھی ماننے پر مجبور ہیں ۔ (حفاظت قرآن کا قدرتی نظام) تاریخ گواہ ہے کہ ہر زمانے میں علماء کا ایک عظیم گروہ موجود رہا ہے جس نے قرآن پاک کے علوم ومطالب اور اس کے لامنتہا عجائبات کی ہمیشہ حفاظت کی ہے ، یہ حضرات ایک ایک لفظ اور ایک ایک حرف کو یاد کرتے رہے ہیں اور آئندہ نسلوں تک پہنچاتے رہے ہیں ، قرآن پاک کا رسم الخط بھی اس کی حفاظت کا ذمہ دار رہا ہے ، پرانے کوفی رسم الخط ‘ نستعلیق ، نسخ اور دیگر خطوں میں قرآن پاک ہمیشہ محفوظ رہا ہے ، حفاظ نے اس کو حرف بحرف زبانی یاد کرکے اور قاری حضرات نے اس کی صحت لفظی کے لحاظ سے حفاظت کا فریضہ انجام دیا ہے ، بعض لوگوں نے اس کی جزئیات کو شمار کرکے اس کی حفاظت کی ہے ، کسی نے قرآن کے رکوع شمار کیے تو کسی نے آیات کسی نے اس کے الفاظ کو گنا ہے اور کسی نے حروف کو شمار کرلیا ہے ، نزول قرآن کے زمانہ سے لے کر آج تک کوئی زمانہ ایسا نہیں گزرا جس میں لاکھوں کی تعداد میں حفاظ موجود نہ ہوں ، اور حیرت کی بات یہ ہے کہ آٹھ دس سال کا پاکستانی یا ہندوستانی بچہ ‘ افریقی یا ملائی ، جس کی اپنی مادری زبان بھی عربی نہیں اور وہ خود اپنی زبان میں چھوٹی سی کتاب بھی یاد نہیں رکھ سکتا ، مگر قرآن پاک اسے حرف بحرف زبانی یاد ہے ، کوئی بڑے سے بڑا عالم بھی اگر تلاوت میں غلطی کرتا ہے تو وہ بچہ فورا ٹوک دیتا ہے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کی حفاظت کا ایسا اچھا نظام قائم کر رکھا ہے ۔ (قبول اسلام کا ایک واقعہ ) صاحب ” معارف القرآن “ مفتی محمد شفیع (رح) نے امام قرطبی کے حوالے سے یہ واقعہ نقل کیا ہے ، اس واقعہ کا راوی خلیفہ مامون الرشید عباسی کا بڑا قاضی اکثم تھا ، خلیفہ کے دربار میں بڑے بڑے فقہا ، عالم اور ماہرین جمع ہو کر مختلف مسائل پر بحث کیا کرتے تھے ، ایک دفعہ ایسی ہی ایک بحث چل رہی تھی کہ ایک نہایت ہی وجیہہ شخص محفل میں شامل ہوا اور اس نے نہایت فصیح وبلیغ زبان اور عالمانہ انداز میں بحث میں حصہ لیا ، اختتام مجلس پر خلیفہ نے اس شخص سے پوچھا تو اس نے بتایا کہ وہ یہودی مذہب رکھتا ہے ، خلیفہ مامون الرشید نے کہا کہ اگت تم مسلمان ہوتے تو ہم تمہاری بہت قدرومنزلت کرتے ، اس شخص نے کہا کہ وہ اپنا مذہب چھوڑنے کے لیے تیار نہیں اور چلا گیا ، کوئی ایک سال بعد دربار میں پھر اسی قسم کی مجلس برپا تھی کہ وہ شخص پھر داخل ہوا اور بحث میں پورا پورا حصہ لیا ، جب مجلس برخاست ہوئی تو مامون الرشید نے اسے دریافت کیا کہ کیا تم وہی شخص نہیں جو گذشتہ سال بھی یہاں آئے تھے ؟ اس نے کہا میں وہی شخص ہوں ، اس وقت میں یہودی تھا مگر اب مسلمان ہوچکا ہوں ، خلیفہ نے پوچھا کہ تم نے اسلام کیسے قبول کرلیا حالانکہ تم اپنا پہلا مذہب چھوڑنے پر تیار نہیں تھے ، اس شخص نے جواب دیا کہ آپ کی گذشتہ سال کی پیش کش پر میں نے بڑا غور وفکر کیا اور اس نتیجے پر پہنچا کہ مجھے مختلف مذاہب پر تحقیق کرنے کے بعد کسی نتیجے پر پہنچنا چاہئے ، اس مقصد کے لیے میں نے یہ طریقہ اختیار کیا کہ میں نے نہایت عمدہ خط میں تورات کا ایک نسخہ لکھا اور اس میں کہیں کہیں تغیر وتبدل کردیا ، وہ نسخہ میں نے یہودی علماء کے سامنے پیش کیا تو انہوں نے خوشی سے قبول کرلیا ، پھر میں نے انجیل کی بڑی خوش خط کتابت کرکے عیسائیوں کے سامنے پیش کی ، تو انہوں نے اسے شکریہ کے ساتھ قبول کرلیا ، میرا تیسرا نشانہ قرآن پاک تھا میں نے اس کو بھی بہت اچھے خط میں تحریر کیا اور حسب معمول اس میں تحریف بھی کردی ، پھر جب میں نے اسے مسلمان علماء کی خدمت میں پیش کیا تو کسی نے بھی بلاتحقیق اسے قبول نہ کیا ، انہوں نے حفاظ سے اس کی تصدیق چاہی مگر جب معلوم ہوا کہ اس میں ردوبدل کیا گیا ہے تو نسخہ واپس کردیا کہ یہ ہمارے کام کا نہیں ہے وہ شخص کہنے لگا کہ اس بات پر مجھے یقین آگیا کہ قرآن پاک ہی ایک واحد کتاب ہے جو ہر قسم کی تحریف سے پاک ہے اور یہی اس کی صداقت کی دلیل ہے ، اس پر میں نے اسلام قبول کرلیا ۔ (لفظی اور معنوی حفاظت) جب حج کے لیے مکہ مکرمہ گئے تو قاضی اکثم نے یہ واقعہ امام سفیان ابن عیینہ (رح) کے سامنے ذکر کیا ، آپ امام ابوحنیفہ (رح) کے تلمیذ اور امام بخاری (رح) کے استاد ہیں اور اپنے زمانے کے امام ، محدث اور فقیہہ ہیں اس پر امام سفیان ابن عیینہ نے فرمایا کہ یہ واقعہ ایسا ہی ہونا چاہئے کیونکہ اللہ نے تورات وغیرہ کے متعلق فرمایا ہے (آیت) ” بما استحفظوا من کتب اللہ “۔ (المائدہ) کہ ان لوگوں کو کتاب الہی کا محافظ بنایا گیا تھا ، مگر وہ اس کی حفاظت میں ناکام رہے ، پھر اللہ پاک کے متعلق فرمایا (آیت) ” انا نحن نزلنا لذکر وانا لہ لحفظون “۔ کہ اسے ہم نے ہی اتارا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں ، لہذا قرآن کریم ہر قسم کی لفظی اور معنوی تحریف سے بالکل پاک ہے اگر کوئی بدبخت اس کے معانی میں غلط بیانی کی جسارت کرتا بھی ہے تو اللہ تعالیٰ اہل علم کو کھڑا کردیتا ہے جو فورا اس غلطی کی نشاندہی کردیتے ہیں ، سرسیدا حمد خاں ، پرویز ، نیاز فتح پوری ، اور غلام احمد قادیانی وغیرہ نے غلط سلط معانی کیے تو علمائے حق نے ان کے دجل و فریب کو چاک کردیا اہل بدعت اور رافضی وغیرہ جو بھی خرابی کرتے ہیں ، اہل علم اس کو ظاہر کردیتے ہیں ، حضور کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر دور میں ایسے لوگوں کو کھڑا کردیتا ہے جو قرآن پاک کی حفاظت کے ذمہ دار ہوتے ہیں ، یہودیوں نے قرآن میں تحریف کرنے کی بڑی کوشش کی اور افریقہ کے نو مسلموں کو تحریف شدہ نسخے بھیجے مگر اللہ نے مصر میں کرنل ناصر کو کھڑا کردیا جس نے اس سازش کو چاک کیا ، لاکھوں کی تعداد میں غلطی سے پاک نسخے تیار کرائے اور انہیں پورے افریقہ میں تقسیم کرایا ۔ (رسولوں کے ساتھ استہزاء ) آگے تسلی کا مضمون آرہا ہے ۔ (آیت) ” ولقد ارسلنا من قبلک فی شیع الاولین “۔ اور تحقیق ہم نے بھیجے آپ سے پہلے رسول پہلے گروہوں میں (آیت) ” وما یاتیھم من رسول الا کانوا بیہ یستھزء ون “۔ اور نہیں آتا تھا ان کے پاس کوئی رسول مگر وہ اس سے ٹھٹا کرتے تھے ، کہتے لاؤ ہمارے سامنے فرشتوں کو اتارو ، تم تو دیوانوں جیسی باتیں کرتے ہو ، اللہ نے فرمایا (آیت) ” کذلک نسلکہ فی قلوب المجرمین “۔ اسی طرح ہم چلاتے ہیں اسے مجرموں کے دلوں میں یعنی مجرم لوگ (آیت) ” لایؤمنون بہ “۔ اس رسول پر ایمان نہیں لاتے بلکہ اسے جھٹلاتے ہیں ، (آیت) ” وقد خلت سنۃ الاولین “۔ اور پہلے لوگوں سے یہی دستور چلا آرہا ہے کہ وہ اپنے رسولوں کے ساتھ استہزاء کرتے رہے ہیں اور اللہ کی کتاب کا انکار کرتے رہے ہیں فرمایا ، یہ کوئی نئی بات نہیں ہے جو آپ کو پیش آرہی ہے بلکہ پہلے رسولوں کے ساتھ بھی اسی قسم کے معاملات پیش آتے رہے ہیں ، مجرم لوگ پہلے رسولوں کا بھی انکار کرتے رہے اور ان کو مجنون ، شاعر اور کاہن کا خطاب دیتے رہے ، بہرحال یہ حضور ﷺ کے لیے تسلی کا مضمون بھی ہوگیا ۔ (کفار کا مسلسل انکار) کفار کے اس مطالبے کے جواب میں کہ آسمان سے فرشتے کیوں نہیں نازل ہوتے ، اللہ نے فرمایا (آیت) ” ولو فتحنا علیھم باب من السمآء اگر ہم ان پر آسمان کا دروازہ بھی کھول دیں (آیت) ” فظلوا فیہ یعرجون “ کہ یہ اس میں سیڑھی کے ذریعے چڑھتے رہیں ، تو پھر بھی یہ متعصب اور ضدی لوگ ” لقالوا “ یہی کہیں گے (آیت) ” انما سکرت ابصارنا “۔ کہ ہماری نظر بندی کر دیگئی ہے ، (آیت) ” بل نحن قوم مسحوروں “۔ بلکہ ہم ایسے لوگ ہیں جن پر سحر کردیا گیا ہے مطلب یہ کہ لوگ آسمان پر چڑھ کو بھی اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہیں آئیں گے اور قرآن اور نبی برحق کا انکار ہی کرتے رہیں گے ، اللہ نے حضور خاتم النبیین ﷺ کو تسلی دی ہے کہ آپ ان کے اعتراضات کی طرف توجہ نہ دیں بلکہ اپنا کام کرتے رہیں ، یہ تو اپنی مطولبہ نشانیاں دیکھ کر بھی یہی کہتے ہیں (آیت) ” سحر مستمر “۔ (القمر) یہ تو چلتا ہوا جادو ہے پہلے بھی لوگ ایسا جادو کیا کرتے تھے اور اب بھی کرتے ہیں شق القمر کا معجزہ دیکھ کر انہوں نے یہی کہا تھا ، فرمایا ایسے لوگ ہدایت سے محروم رہیں گے ، آپ ان پر زیادہ افسوس نہ کریں ، اپنا حق تبلیغ ادا کرتے ہیں جس کے نتیجے میں منصف مزاج لوگ ہدایت حاصل کرلیں گے ۔
Top