Tafseer-e-Usmani - Al-Hijr : 6
وَ قَالُوْا یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْ نُزِّلَ عَلَیْهِ الذِّكْرُ اِنَّكَ لَمَجْنُوْنٌؕ
وَقَالُوْا : اور وہ بولے يٰٓاَيُّھَا : اے وہ الَّذِيْ نُزِّلَ : وہ جو کہ اتارا گیا عَلَيْهِ : اس پر الذِّكْرُ : یاد دہانی (قرآن) اِنَّكَ : بیشک تو لَمَجْنُوْنٌ : دیوانہ
اور لوگ کہتے ہیں اے وہ شخص کہ تجھ پر اترا ہے قرآن تو بیشک دیوانہ ہے5
5 مشرکین مکہ یہ الفاظ محض بطریق استہزاء و استخفاف کہتے تھے یعنی آپ سب سے آگے بڑھ کر خدا کے یہاں سے قرآن لے آئے، دوسروں کو احمق و جاہل بتلانے لگے بلکہ ساری دنیا کو الٹی میٹم دیا، اس پر یہ دعویٰ ہے کہ آخر میں ہی غالب ہوں گا اور ایک وقت آئے گا کہ منکرین حسرت سے کہیں گے کہ کاش ہم مسلمان ہوجاتے۔ یہ کون سی عقل و ہوش کی باتیں ہیں ؟ کھلی ہوئی دیوانگی ہے اور جو پڑھ کر سناتے ہو مجنون کی بڑ سے زیادہ وقعت نہیں رکھتا۔ (العیاذ باللہ)
Top