Al-Quran-al-Kareem - Al-Hijr : 6
وَ قَالُوْا یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْ نُزِّلَ عَلَیْهِ الذِّكْرُ اِنَّكَ لَمَجْنُوْنٌؕ
وَقَالُوْا : اور وہ بولے يٰٓاَيُّھَا : اے وہ الَّذِيْ نُزِّلَ : وہ جو کہ اتارا گیا عَلَيْهِ : اس پر الذِّكْرُ : یاد دہانی (قرآن) اِنَّكَ : بیشک تو لَمَجْنُوْنٌ : دیوانہ
اور انھوں نے کہا اے وہ شخص جس پر یہ نصیحت نازل کی گئی ہے ! بیشک تو تو دیوانہ ہے۔
وَقَالُوْا يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْ نُزِّلَ عَلَيْهِ الذِّكْرُ : وہ یہ بات بھی استہزا کے لیے کہہ رہے ہیں، یہ نہیں کہ وہ اسے مانتے تھے۔ ”الذِّكْرُ“ سے ہر وہ چیز مراد ہے جو رسول اللہ ﷺ پر نازل کی گئی، اس میں قرآن مجید بھی شامل ہے اور حدیث بھی۔ اِنَّكَ لَمَجْنُوْنٌ : پچھلی آیات میں کفار کو کتاب اللہ کے جھٹلانے پر ڈانٹا گیا تھا، اب ان کی سرکشی کا بیان ہے اور ان کے رسول کے ساتھ استہزا اور آپ کو جھٹلانے کا بیان ہے۔ وہ لوگ مذاق کے طور پر آپ ﷺ کو پاگل اور دیوانہ کہتے تھے، حالانکہ آپ سب سے زیادہ عقل مند تھے۔ یہ ان کے کفر و استہزا کی بدترین صورت تھی اور انھوں نے یہ بات اس قدر مشہور کر رکھی تھی کہ صحیح مسلم میں ضماد ازدی کا قصہ مذکور ہے کہ وہ ازد قبیلے کا ایک فرد تھا، مکہ آیا تو اس نے مکہ کے بیوقوفوں سے سنا کہ آپ مجنون ہیں، وہ آپ کے پاس آیا اور آپ کو آپ کا علاج کرنے کی پیش کش کی، آپ نے خطبہ مسنونہ پڑھا، اس نے درخواست کی کہ آپ اسے پھر پڑھیں، آپ نے تین دفعہ یہ خطبہ پڑھا، اس نے اس کی بیحد تعریف کی اور اسی پر مسلمان ہوگیا۔ [ مسلم، الجمعۃ، باب تخفیف الصلاۃ و الخطبۃ : 868 ] سبحان اللہ ! علاج کے لیے آنے والے کا خود علاج ہوگیا۔
Top