Madarik-ut-Tanzil - Al-Hijr : 6
وَ قَالُوْا یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْ نُزِّلَ عَلَیْهِ الذِّكْرُ اِنَّكَ لَمَجْنُوْنٌؕ
وَقَالُوْا : اور وہ بولے يٰٓاَيُّھَا : اے وہ الَّذِيْ نُزِّلَ : وہ جو کہ اتارا گیا عَلَيْهِ : اس پر الذِّكْرُ : یاد دہانی (قرآن) اِنَّكَ : بیشک تو لَمَجْنُوْنٌ : دیوانہ
اور (کفار) کہتے ہیں کہ اے شخص جس پر نصیحت (کی کتاب) نازل ہوئی ہے تو تو دیوانہ ہے۔
آپ ﷺ پر طعنہ جنون : 6: وَقَالُوْا (اور انہوں نے کہا) یعنی کفار نے یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْ نُزِّلَ عَلَیْہِ الذِّکْرُ (اے وہ شخص جس پر قرآن اتارا گیا) ذکر سے قرآن مراد ہے اِنَّکَ لَمَجْنُوْنٌ (بیشک تو مجنون ہے) مراد اس سے حضرت محمد ﷺ کی ذات لیتے تھے۔ اور یہ کہنا ان کی طرف سے بطور استہزاء تھا۔ جیسا کہ فرعون نے کہا اِنَّ رَسُوْلَکُمْ الَّذِیْ اُرْسِلَ اِلَیْکُمْ لَمَجْنُوْنٌ ] الشعرا : 27[ وہ نزول قرآن کے کیسے قائل ہوسکتے ہیں جبکہ وہ آپ کو مجنون کہہ رہے ہیں۔ ان کے کلام میں یہ عکس استہزاء کو ظاہر کرتا ہے۔ اور تہکم امنڈ رہا ہے۔ یہ اس طرح جیسا فرمایا فَبَشِّرْ ھُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ ] آل عمران : 21[ اور دوسری آیت میں اِنَّکَ لَاَنْتَ الْحَلِیْمُ الرَّشِیْدُ ] ھود : 87[ مطلب یہ ہے کہ تو مجنونوں والی باتیں کہتا ہے جبکہ تو یہ دعویٰ کرتا ہے کہ تم پر قرآن اترتا ہے۔
Top