Urwatul-Wusqaa - Al-Hijr : 6
وَ قَالُوْا یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْ نُزِّلَ عَلَیْهِ الذِّكْرُ اِنَّكَ لَمَجْنُوْنٌؕ
وَقَالُوْا : اور وہ بولے يٰٓاَيُّھَا : اے وہ الَّذِيْ نُزِّلَ : وہ جو کہ اتارا گیا عَلَيْهِ : اس پر الذِّكْرُ : یاد دہانی (قرآن) اِنَّكَ : بیشک تو لَمَجْنُوْنٌ : دیوانہ
اے پیغمبر اسلام ! اور ان لوگوں نے تم سے کہا اے وہ آدمی کہ تجھ پر نصیحت اتری ہے تو یقینا دیوا نہ ہے
تفسیر : اے پیغمبر اسلام ! یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے آپ کو دیوانہ بنایا ہے ۔ 6۔ ” ذکر “ کیا ہے ؟ ذکر سے مراد قرآن کریم ہے یہ لفظ اصطلاحا ” کلام الہی کیلئے استعمال ہوا ہے جو سراسر لوگوں کیلئے نصیحت بن کر آیا ہے ، گزشتہ انبیائے کرام (علیہم السلام) پر جو کتابیں نازل کی گئیں وہ بھی ” ذکر “ تھیں اور یہ قرآن کریم بھی ” ذکر “ ہے ” اسے وہ شخص جس پر ذکر نازل ہوا “ یہ فرقہ وہ لوگ دراصل استہزا اور مذاقا کہتے تھے یہ بات ان کو تسلیم ہی نہیں تھی کہ یہ ” ذکر “ محمد رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوا ہے اگر وہ ایسا تسلیم کرتے ہوتے تو پھر آپ ﷺ کو وہ دیوانہ کیوں کہتے ؟ دراصل ان کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ ” اے وہ شخص جس کا دعوی یہ ہے کہ مجھ پر ذکر نازل ہوا ہے ۔ “ یہ وہی بات جو فرعون نے سیدنا موسیٰ (علیہ السلام) سے کہی تھی جب اس نے آپ کی دعوت سنی تو درباریوں سے کہا کہ (آیت) ” ان رسولکم الذی ارسل الیکم لمجنون “۔ ” یہ پغمبر صاحب جو تم لوگوں کی طرف بھیجے گئے ہیں ان کا دماغ درست نہیں ہے ۔ “ اور اس طرح کی طعنہ زنیاں آج بھی لوگ کیا کرتے ہیں اور بڑے بڑے علامہ فہامہ ان بیماریوں میں مبتلا ہیں جو ” ہم چوما دیگر نیست “ کی ڈینگیں مارتے ہیں ۔
Top