Dure-Mansoor - Al-Hijr : 6
وَ قَالُوْا یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْ نُزِّلَ عَلَیْهِ الذِّكْرُ اِنَّكَ لَمَجْنُوْنٌؕ
وَقَالُوْا : اور وہ بولے يٰٓاَيُّھَا : اے وہ الَّذِيْ نُزِّلَ : وہ جو کہ اتارا گیا عَلَيْهِ : اس پر الذِّكْرُ : یاد دہانی (قرآن) اِنَّكَ : بیشک تو لَمَجْنُوْنٌ : دیوانہ
اور ان لوگوں نے کہا کہ اے وہ شخص جس پر قرآن نازل کیا گیا ہے بیشک تو دیوانہ ہے
1:۔ امام ابن جریر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” وقالوا یایھا الذی نزل علیہ الذکر “ میں ذکر سے مراد ہے قرآن۔ 2:۔ امام ابوعبید، ابن جریر اور ابن منذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” لوما تاتینا بالملٓئکۃ “ اس آیت سے لے کر (آیت ) ” ولو فتحنا علیہم بابا من السمآء “ تا کی تقدیم اور تاخیر ہے اور فرمایا (آیت) ” فظلوا فیہ یعرجون “ یعنی اگر ہم کھول بھی دیتے ہیں ان پر دروازہ آسمان سے اور وہ سارا دن اس میں اوپر چڑھتے رہتے (یعنی فرشتے) (آیت ) ” لقالوا انما سکرت ابصارنا “ تو یہی کہتے کہ ہماری آنکھوں پر جادو کردیا گیا۔ 3:۔ امام ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ماننزل الملٓئکۃ الا بالحق “ میں حق سے مراد رسالت اور عذاب کے ساتھ۔ 4:۔ امام ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” وما کانوا اذا منظرین “ یعنی فرشتے نازل ہوتے تو ان کو عذاب دینے میں مہلت نہ دی جاتی۔ 5:۔ امام ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وانا لہ لحفظون “ یعنی ہم اپنے پاس سے اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ 6:۔ امام عبدالرزاق، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحفظون “ کی تائید دوسری آیت ” لایاتیہ الباطل من بین یدیہ ولا من خلفہ، “ (فصلت : 42) سے ہوتی ہے اور باطل سے مراد ہے ابلیس (پھر) فرمایا اللہ تعالیٰ نے اس کو نازل فرمایا پھر اس کی حفاظت فرمائی پھر ابلیس طاقت نہیں رکھتا کہ وہ اس میں باطل کو زیادہ کرے اور اس میں حق کو کم کردے اللہ تعالیٰ نے خود اس کی حفاظت فرمائی ہے (واللہ اعلم بالصواب)
Top