Tafseer-e-Mazhari - Al-Waaqia : 28
فِیْ سِدْرٍ مَّخْضُوْدٍۙ
فِيْ سِدْرٍ : بیریوں میں مَّخْضُوْدٍ : بغیر کانٹوں کے
(یعنی) بےخار کی بیریوں
وہ (ایسے باغوں میں) ہوں گے ‘ جہاں بےخار بیریاں فِیْ سِدْرٍ مَّخْضُوْدٍ : مخضود کا معنی ہے بےخار یعنی جس کے کانٹے کاٹ دیئے گئے ہوں یا وہ شاخ جو پھلوں کی کثرت کی وجہ سے بوجھ کے مارے دوہری ہو رہی ہو۔ صاحب قاموس نے لکھا ہے : خضد الشجر : درخت کے کانٹے کاٹ دیئے اور خضد الغصن : تر اور نرم ہونے کی وجہ سے شاخ کو دوہرا کردیا۔ بیہقی نے حضرت ابو امامہ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ ایک اعرابی نے دریافت کیا ‘ یا رسول اللہ ! ﷺ اللہ نے قرآن میں ایسے درخت کا ذکر کیا جس (کے چھونے اور چبھنے) سے آدمی کو تکلیف ہوتی ہے ‘ فرمایا : وہ کونسا درخت ہے ؟ اعرابی نے عرض کیا : بیری کا درخت ‘ جس میں کانٹے ہوتے ہیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا : اللہ نے فی ” سدر مخضود “ فرمایا ہے (یعنی) اللہ اس کے کانٹے توڑ دے گا اور ہر کانٹے کی جگہ ایک پھل پیدا کر دے گا پھر ہر پھل پھٹ کر اس سے بہتّر رنگ کے کھانے برآمد ہوں گے اور کوئی رنگ دوسرے رنگ کے مشابہ نہیں ہوگا۔ طبرانی نے بھی عتبہ بن عبد کی روایت سے یہ حدیث بیان کی ہے۔ بیہقی نے مجاہد کا قول نقل کیا ہے ‘ مخضود کا معنی ہے (پھلوں کے) بوجھ سے لدا ہوا اور ” طلح منضود “ سے مراد ہے تہ بر تہ کیلا۔
Top