Tafseer-e-Mazhari - Al-Waaqia : 29
وَّ طَلْحٍ مَّنْضُوْدٍۙ
وَّطَلْحٍ : اور کیلے مَّنْضُوْدٍ : تہ بہ تہ
اور تہہ بہ تہہ کیلوں
اور تہ بر تہ کیلے و طلح : فراء اور ابو عبیدہ نے کہا : طلح عربی میں ایک بڑے درخت کو کہتے ہیں جس میں کانٹے ہوتے ہیں۔ قاموس میں ہے طلح ایک بڑا درخت اور کیلا۔ صحاح میں سے اطلح ایک درخت۔ یہ جمع ہے طلحہ کی۔ بیضاوی میں لکھا ہے : طلح ‘ کیلا یا کیکر کا درخت۔ مَنْضُوْدٍ : تہ بر تہ پھل۔ ایک دوسرے پر چنے ہوئے۔ ابن مبارک ہناد اور بیہقی نے لکھا ہے کہ مسروق نے کہا : جنت کے درخت خرما جڑ سے چوٹی تک تہ بر تہ پھلوں سے لدے ہوں گے اور وہ پھل مٹکوں جیسے ہوں گے اگر ایک پھل توڑ لیا جائے تو فوراً دوسرا پھل اس کی جگہ پیدا ہوجائے گا اور ایک گچھا بارہ ہاتھ کا ہوگا۔ بغوی کی روایت میں مسروق کے یہ الفاظ آئے ہیں : جنت کے درخت جڑ کے سونتوں سے لے کر ٹہنیوں تک سارے پھل ہی پھل ہوں گے۔ قاموس میں ہے اگر سامان ایک کے اوپر ایک چنا ہوا ہو تو کہتے : نضیدٌ متاعہٗ ۔ صحاح میں ہے نضید ‘ وہ تخت جس پر سامان چنا ہوا ہو ‘ اسی طرح بطور مجاز طلح نضید کہا گیا۔
Top