Al-Quran-al-Kareem - Al-Waaqia : 28
فِیْ سِدْرٍ مَّخْضُوْدٍۙ
فِيْ سِدْرٍ : بیریوں میں مَّخْضُوْدٍ : بغیر کانٹوں کے
(وہ) ایسی بیریوں میں ہوں گے جن کے کانٹے دور کیے ہوئے ہیں۔
فِیْ سِدْرٍ مَّخْضُوْدٍ :”سدر“ (بیری) اسم جنس ہے جو ایک اور زیادہ سب پر بولا جاتا ہے۔ لفظ مفرد ہونے کی وجہ سے صفت ”مخضود“ مفرد آئی ہے۔ ”طلح منضود“ بھی اسی طرح ہے۔ ایک بیری کہنا ہو تو ”سدرۃ“ کہتے ہیں۔ ”خضدا“ (ض) ”الشجر“ درخت کے کاٹنے کاٹ دینا۔ دنیا کی بیریوں میں کاٹنے ہوتے ہیں ، جنت کے بیری کے درختوں میں کاٹنے نہیں ہوں گے۔ اس کا ذکر اس لیے فرمایا کہ عرب بیری سے آشنا تھے ، کیونکہ ان کے بادیہ میں یہ درخت بہت ہوتا ہے ، مگر اکثر خاردار ہوتا ہے۔ باغوں میں کاشت کیے جانے والے درختوں کے کاٹنے کم اور پھل لذیز ہوتا ہے ، پھر کاٹنے جتنے کم ہوں گے پھل اتنا ہی زیادہ لذیز اور نفیس ہوتا ہے۔ جنت کی بیریوں میں کانٹے بالکل نہیں ہوں گے اور حقیقت یہ ہے کہ جنت کے پھلوں کے صرف نام دنیا کے پھلوں والے ہیں ، ان کے ذائقے ، لذت اور نفاست سے دنیا کے پھلوں کی کوئی نسبت نہیں۔
Top