Tafseer-e-Madani - Al-Waaqia : 28
فِیْ سِدْرٍ مَّخْضُوْدٍۙ
فِيْ سِدْرٍ : بیریوں میں مَّخْضُوْدٍ : بغیر کانٹوں کے
(جو رہیں گے) بےخار بیریوں میں
[ 26] جنت کی بیریاں بےخار : سو ارشاد فرمایا گیا جو بےخاربیریوں میں ہوں گے، یعنی وہاں کی دو بیری دنیاوی بیری کی طرح نہیں ہوگی جس میں کانٹے ہوتے ہیں، اور جس کے حاصل کرنے کیلئے ہاتھوں کو زخمی کرنا پڑتا ہے۔ سو وہاں کی دو بیری الگ اور ایک امتیازی شان کی ہوگی کہ اس میں کانٹے نہیں ہوں گے، کہ کانٹے تکلیف دہ چیز ہے اور جنت میں تکلیف دہ کوئی چیز نہیں ہوگی، بلکہ صحیح حدیث کے مطابق وہاں کی بیریوں میں ہر کانٹے کی جگہ پھل ہوں گے، اخرجہ الحاکم والبیہقی وحمھما اللہ فی قصۃ سوال الاعرابی، [ روح، ابن کثیر، صفوۃ وغیرہ ] سو یہ بیری جنت کی بیری ہوگی جس کی اس دنیا میں کوئی نظیر و مثال ممکن ہی نہیں، اور اس کی اصل حقیقت کو یہاں پر جاننے کا کوئی ذریعہ ہو ہی نہیں سکتا، اس کا حقیقت سے صرف وہی لوگ واقف و آشنا ہوں گے جن کو " اصحٰب الیمین " میں شامل ہونے کا شرف حاصل ہوگا اور جن کو جنت کے، اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل و کرم سے اس شرف سے مشرف فرمائے، آمین۔ ہمارے علاقوں میں چونکہ عام طور پر بیری کی کوئی خاص وقعت نہیں ہوتی اس لیے ممکن ہے کسی کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو کہ یہ کیا پھل ہے کہ قرآن حکیم میں اس کا اس طرح ذکر فرمایا گیا ہے ؟ تو اس ضمن میں واقع رہے کہ اول تو اس دنیا میں ہی بعض علاقوں میں یہ پھل اتنا لذیذ خوشبو دار اور اس قدر میٹھا ہوتا ہے کہ ایک دفعہ منہ کو لگنے کے بعد اس کا چھوڑنا مشکل ہوجاتا ہے، اور پھر یہ ذکر جنت کی بیری کا ہے جس کا ذکر اس دنیا میں تمثیل کے طور پر ہی ہوسکتا ہے۔ اس کی اصل حقیقت وہیں کھلے گی۔ بہرکیف محصود کی صفت سے واضح فرما دیا گیا کہ جنت کی وہ بیری بےخار اور بالکل بےآزار ہوگی۔ یعنی نام کے اشتراک کے باوجود ان کی حقیقت اور ہی ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین یا ارحم الراحمین واکرم الاکرمین،
Top