Al-Qurtubi - Al-Waaqia : 28
فِیْ سِدْرٍ مَّخْضُوْدٍۙ
فِيْ سِدْرٍ : بیریوں میں مَّخْضُوْدٍ : بغیر کانٹوں کے
(یعنی) بےخار کی بیریوں میں
فی سدر مخصود۔ ایسے بیری کے درختوں کے سایوں میں جس کے کاٹنے کاٹ دیئے گئے ہیں : یہ حضرت ابن عباس ؓ اور دوسرے علماء کا قول ہے : ابن مبارک نے یہ ذکر کیا ہے۔ صفوان نے سلیم بن عامر سے حدیث نقل کی ہے (1) کہ نبی کریم ﷺ کے صحابہ کہا کرتے تھے کہ بدو اور ان کے سوالات ہمیں نفع دیا کرتے تھے کہا : ایک روز ایک بدو آیا اس نے عرض کی : یا رسول اللہ ﷺ ! اللہ تعالیٰ نے قرآن میں تکلیف دہ درخت کا ذکر کیا ہے میرا خیال نہیں کہ جنت میں کوئی ایسا درخت ہوگا جو جنتی کو اذیت دے ؟ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :” وہ کون سا درخت ہے ؟ “ عرض کی بیری کا درخت اس کا کاٹنا اذیت دینے والا ہوتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :” کیا اللہ تعالیٰ یہ ارشاد نہیں فرمایا فی سدر مخضود۔ اللہ تعالیٰ نے اسے کاٹنے کو ختم کردیا ہے اللہ تعالیٰ نے ہر کاٹنے کی جگہ اس کا پھل بنا دیا ہے وہ ایسا پھل نکالے گا کہ اس پھل سے بہتر قسم کے کھانے نکلیں گے ان میں سے ہر ایک کھانا دوسرے سے مختلف ہوگا “۔ ابو العالیہ اور ضحاک نے کہا : مسلمانوں نے وج وادی کو دیکھا تو اس کی بیوی کے درختوں نے انہیں خوش کیا انہوں نے کہا : کاش ! ہمارے لیے بھی ایسے درخت ہوتے تو یہ آیت نازل ہوئی۔ امیہ بن صلت جنت کی صفت بیان کرتے ہوئے کہتا ہے : 1 ؎۔ درمنثور، جلد 6، صفحہ 222 ان الحداثق فی الجنان ظلیلۃ فیھا الکواعب سدرھا مخضود (1) جنت میں باغ سایہ دار ہیں ان میں نوخیز عورتیں ہیں جس کے بیری کے درخت کانٹوں والے نہیں۔ ضحاک، مجاہد اور مقاتل بن حیان نے کہا :” فی سدر مخضود۔ ایسی بیری جو پھل سے بوجھل ہو (2) یہ اس معنی کے قریب قریب ہے جو ہم نے حدیث میں بیان کیا ہے۔ سعید بن جبیر نے کہا : اس کا پھل مٹکے سے بڑا ہوگا۔ سورة نجم میں یہ بحث گزر چکی ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے عند سدرۃ المنتھی۔ اس کے پھل ہجر کے مٹکوں جیسے ہوں گے۔ یہ حدیث حضرت انس سے مروی ہے جس کو وہ نبی کریم ﷺ سے روایت نقل کرتے ہیں (3)
Top