Tafseer-e-Mazhari - Al-Furqaan : 10
تَبٰرَكَ الَّذِیْۤ اِنْ شَآءَ جَعَلَ لَكَ خَیْرًا مِّنْ ذٰلِكَ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ۙ وَ یَجْعَلْ لَّكَ قُصُوْرًا
تَبٰرَكَ : بڑی برکت والا الَّذِيْٓ : وہ جو اِنْ شَآءَ : اگر چاہے جَعَلَ : وہ بنا دے لَكَ : تمہارے لیے خَيْرًا : بہتر مِّنْ ذٰلِكَ : اس سے جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا : جن کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں وَيَجْعَلْ : اور بنا دے لَّكَ : تمہارے لیے قُصُوْرًا : محل (جمع)
وہ (خدا) بہت بابرکت ہے جو اگر چاہے تو تمہارے لئے اس سے بہتر (چیزیں) بنا دے (یعنی) باغات جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں۔ نیز تمہارے لئے محل بنادے
تبرک الذی ان شآء جعل لک خیرا من ذلک جنت تجری من تحتہا الانہر ویجعل لک قصورا۔ بڑی برکت والا ہے وہ اللہ کہ اگر وہ چاہے تو آپ کے لئے اس سے بہتر (دنیا ہی میں) نعمتیں عطا فرما دے (یعنی) ایسے باغ جن کے (درختوں کے) نیچے نہریں جا ری ہوں (آپ کو دے دے) اور آپ ﷺ کے لئے محلات (تیار) کر دے۔ یعنی خزانوں اور باغوں سے بہتر نعمتیں دنیا میں ہی اگر دینا چاہے تو وہ دے دے لیکن اس نے یہ چیزیں آپ کے لئے آخرت میں مقرر کردی ہیں۔ بغوی نے بروایت عکرمہ حضرت ابن عباس ؓ : کا قول اس طرح نقل کیا ہے کہ اگر وہ چاہے تو اس سے یعنی بازاروں میں گھومنے اور معاش کی تلاش میں پھرنے سے بہتر عنایت کر دے۔ قصوراً مضبوط مکان۔ عرب ہر پختہ مکان کو قصر کہتے ہیں۔ امام احمد اور ترمذی نے حضرت ابو امامہ ؓ کی روایت سے بیان کیا ہے اور ترمذی نے اس روایت کو حسن کہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ نے وادئ مکہ کو میرے لئے سونا بنا دینے کی مجھ سے پیش کش کی۔ میں نے عرض کیا نہیں میرے رب۔ میں تو ایک دن سیر شکم ہوں اور ایک دن بھوکا رہوں (یہی مجھے پسند ہے) جب میں بھوکا ہوں تو تیرے سامنے زاری کروں اور سیر شکم ہوں تو تیری تعریف اور شکر کروں۔ حضرت عائشہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر میں چاہتا تو میرے ساتھ سونے کے پہاڑ چلتے ایک فرشتہ جس کی کمر کعبے کے برابر تھی میرے پاس آیا اور اس نے کہا آپ ﷺ : کا رب آپ کو سلام فرماتا ہے اور ارشاد فرماتا ہے کہ اگر آپ چاہیں تو نبی (اور) بندہ (غلام) رہیں اور اگر چاہیں تو نبی (اور) بادشاہ ہوجائیں۔ میں نے جبرئیل ( علیہ السلام) کی طرف دیکھا۔ جبرئیل ( علیہ السلام) نے اشارہ کیا کہ اپنے آپ کو نچلا رکھو۔ میں نے کہہ دیا میں نبی اور بندہ (غلام) رہنا چاہتا ہوں۔ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا ‘ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ : تکیہ لگائے کھانا نہیں کھاتے تھے اور فرماتے تھے میں غلاموں کی طرح کھاتا ہوں اور غلاموں کی طرح بیٹھتا ہوں۔
Top