Jawahir-ul-Quran - Al-Furqaan : 10
تَبٰرَكَ الَّذِیْۤ اِنْ شَآءَ جَعَلَ لَكَ خَیْرًا مِّنْ ذٰلِكَ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ۙ وَ یَجْعَلْ لَّكَ قُصُوْرًا
تَبٰرَكَ : بڑی برکت والا الَّذِيْٓ : وہ جو اِنْ شَآءَ : اگر چاہے جَعَلَ : وہ بنا دے لَكَ : تمہارے لیے خَيْرًا : بہتر مِّنْ ذٰلِكَ : اس سے جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا : جن کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں وَيَجْعَلْ : اور بنا دے لَّكَ : تمہارے لیے قُصُوْرًا : محل (جمع)
بڑی برکت ہے اس کی جو چاہے تو10 کر دے تیرے واسطے اس سے بہتر باغ کہ نیچے بہتی ہیں ان کے نہریں اور کر دے تیرے واسطے محل
10:۔ ” تبرک الذی الخ “ یہ دعوی سورت کا اعادہ ہے اور لف و نشر غیر مرتب کے طور پر چھٹے شکوے کا جواب ہے یعنی اگر اللہ تعالیٰ نے دنیا میں آپ کو دولت کے خزانے اور باغات نہیں دئیے تو اس میں بھی اس کی حکمت پوشیدہ ہے وہ دنیا کے عوض آخرت میں آپ کو نہایت عمدہ باغات اور عالیشان محلات عطا کرے گا۔ ” بل کذبوا بالساعۃ الخ “ یہ ماقبل سے ترقی ہے اس میں مشرکین کے شکوے کی وجہ بتائی گئی ہے یعنی وہ چونکہ آخرت کے منکر ہیں اس لیے کہتے ہیں کہ پیغمبر کو دنیا میں دولت اور باغات کیوں نہیں دئیے گئے یا مطلب یہ ہے کہ وہ صرف غیر اللہ کو برکات دہندہ سمجھتے ہیں بلکہ وہ تو قیامت کا بھی انکار کرتے ہیں۔ ” واعتدنا لمن کذب “ سے ” وادعوا ثبورا کثیرا “ تک منکرین کے لیے تخویف اخروی ہے۔
Top