Siraj-ul-Bayan - Al-Furqaan : 10
تَبٰرَكَ الَّذِیْۤ اِنْ شَآءَ جَعَلَ لَكَ خَیْرًا مِّنْ ذٰلِكَ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ۙ وَ یَجْعَلْ لَّكَ قُصُوْرًا
تَبٰرَكَ : بڑی برکت والا الَّذِيْٓ : وہ جو اِنْ شَآءَ : اگر چاہے جَعَلَ : وہ بنا دے لَكَ : تمہارے لیے خَيْرًا : بہتر مِّنْ ذٰلِكَ : اس سے جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا : جن کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں وَيَجْعَلْ : اور بنا دے لَّكَ : تمہارے لیے قُصُوْرًا : محل (جمع)
بڑی برکت والا ہے وہ کہ اگر چاہے تو تجھے اس سے بہتر دے ایسے باغ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، اور تیرے لئے محل بنا دے (ف 2) ۔
2) یعنی یہ لوگ تو یہ کہتے ہیں کہ تمہارے پاس ایک باغ ہونا چاہئے ہم کہتے ہیں کہ ہم جب چاہیں گے جنت ونسیم کا وارث بنا دیں گے ، حدیث میں آیا ہے حضور ﷺ کے پاس جبریل (علیہ السلام) امین آئے ، اور انہوں نے پوچھا کہ آپ کیا چاہتے ہیں ، کیا دنیا کے تمام لذائذ یا آخرت کی نعمتیں ، اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ دنیا کے تمام حظوظ سے آپ کا دامن بھر دیا جائے ، تو ایسا ہو سکتا ہے ، حضور ﷺ نے فرمایا نہیں میں آخرت کی نعمتوں کو ترجیح دیتا ہوں ۔ حل لغات : قصورا : جمع قصر محلات ۔ زفیرا : گدھے کی آواز ، یہاں مراد جہنم کی آواز ہے ۔
Top