Tadabbur-e-Quran - Al-Furqaan : 10
تَبٰرَكَ الَّذِیْۤ اِنْ شَآءَ جَعَلَ لَكَ خَیْرًا مِّنْ ذٰلِكَ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ۙ وَ یَجْعَلْ لَّكَ قُصُوْرًا
تَبٰرَكَ : بڑی برکت والا الَّذِيْٓ : وہ جو اِنْ شَآءَ : اگر چاہے جَعَلَ : وہ بنا دے لَكَ : تمہارے لیے خَيْرًا : بہتر مِّنْ ذٰلِكَ : اس سے جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا : جن کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں وَيَجْعَلْ : اور بنا دے لَّكَ : تمہارے لیے قُصُوْرًا : محل (جمع)
بڑی ہی بابرکت ہے وہ ذات جو چاہے تو تمہیں اس سے بھی کہیں بہتر چیزیں بخش دے … ایسے باغ جن کے نیچے نہریں جا رہی ہوں اور تمہارے لئے محل بنوا دے
آگے کا مضمون ……آیات 34-10 آگے مذکورہ بالا اعتراضات کے جواب بھی دیئے، ان کے ال محرکات پر بھی روشنی ڈالی اور اس اندھی بہری مخالفت کا جو انجام ان لوگوں کے سامنے آنے والا ہے اس کی طرف بھی اشارہ فرمایا۔ اسی ضمن میں بعض نئے اعتراضات بھی زیر بحث آگئے ہیں اور پیغمبر ﷺ اور آپ ﷺ کے صحابہ کو صبر و استقامت کے ساتھ ان تمام خرافات کو نظر انداز کرنے کی تلقین فرمائی گئی ہے۔ اس روشنی میں آگے کی آیات تلاوت فرمایئے۔ اعتراضات کا جواب جس طرح نقل اعتراضات کی تمہید لفظ تبارک سے اٹھائی ہے اسی طرح جواب کی تمہید بھی اسی لفظ سے اٹھائی ہے اور سب سے پہلے معترضین کے اس اعتراض کو لیا ہے جو سب سے آخر میں آیت 8 میں نقل ہوا ہے۔ فرمایا کہ خدا کی ذات بڑی ہی بافیض اور بڑی ہی صاحب جو دو کرم ہے۔ اس کے پاس نہ باغوں کی کمی ہے اور نہ خزانوں کی یہ ایک باغ کو کہتے ہیں خدا اگر چاہے تو تمہارے لئے بہت سے باغ جن کے نیچے نہریں جاری ہوں اور بہت سے ایوان و محل تیار کرا دے اور یہ سب کچھ تمہیں ایک دن ملنے والا ہے۔ لیکن ان لوگوں کی نگاہیں چونکہ اسی دنیا کی زندگی تک محدود ہیں، آخرت کی زندگی کا جو اصل زندگی ہے یہ کوئی تصور نہیں رکھتے اس وجہ سے یہ اپنے دنیوی اسباب و وسائل پر نازاں اور تمہارا مذاق اڑا رہے ہیں حالانکہ بہ دنیا دار الامتحان ہے۔ دارالانعام نہیں ہے۔ یہاں کی غربت و امارت دونوں امتحان کے لئے ہے۔ انعام کا گھر آخرت ہے جو واں کا میاب ہوا وہ ہمیشہ کے لئے کا ما ب ہے اور جو وہاں نامراد ہوا وہ ہمیشہ کے لئے نامراد ہے اور وہاں کی کامیابی ان لوگوں کے لئے ہے جو اس دنیا میں خدا سے ڈرنے والے نہیں۔
Top