Tafseer-e-Mazhari - Al-Furqaan : 9
اُنْظُرْ كَیْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَبِیْلًا۠   ۧ
اُنْظُرْ : دیکھو كَيْفَ : کیسی ضَرَبُوْا : انہوں نے بیان کیں لَكَ : تمہارے لیے الْاَمْثَالَ : مثالیں (باتیں) فَضَلُّوْا : سو وہ بہک گئے فَلَا : لہٰذا نہ يَسْتَطِيْعُوْنَ : پاسکتے ہیں سَبِيْلًا : کوئی راستہ
(اے پیغمبر) دیکھو تو یہ تمہارے بارے میں کس کس طرح کی باتیں کرتے ہیں سو گمراہ ہوگئے اور رستہ نہیں پاسکتے
انظر کیف ضربوا لک الامثال (اے محمد ﷺ ! ) آپ دیکھئے یہ آپ ﷺ کے لئے کیسی عجیب عجیب باتیں بیان کر رہے ہیں۔ امثال بمعنی اشباہ ‘ یعنی انہوں نے آپ کو چھوٹے افترا پردازوں اور بےہودہ قصہ بیان کرنے والوں کی طرح قرار دے رکھا ہے یہی تو وجہ ہے کہ وہ آپ کو مفتری اور دوسروں سے افسانے لکھوانے والا کہتے ہیں اور (کبھی) سحر زدہ لوگوں کی طرح (بدحواس پاگل) کہتے ہیں اور (کبھی) فرشتہ ہونے یا بادشاہ ہونے کے مدعی کی طرح قرار دیتے ہیں اور (یہ مان کر کہ آپ کو اپنے فرشتہ ہونے اور بادشاہ ہونے کا دعویٰ ہے) کہنے لگتے ہیں فرشتہ کا کھانا کھانا اور بازاروں میں گھومنا ناممکن ہے اور بادشاہوں نیز دولت مندوں کے خزانے اور باغات ہونے چاہئیں اس لئے آپ کا دعوئے ملوکیت غلط ہے۔ فضلوا پس (دیکھو یہ کس طرح) گمراہ ہوگئے۔ حق تک پہنچانے والا راستہ اور آپ کی نبوت کو پہچاننے کا طریقہ تو یہ تھا کہ انبیاء کی خصوصیت کو پہچانتے کہ وہ بھی انسان ہوتے غلطیوں سے معصوم ہوتے ہیں ان کے پاس رب کی طرف سے وحی آتی ہے ان کو معجزات دیئے جاتے ہیں جن سے جھوٹے مدعیان نبوت اور سچے انبیاء میں امتیاز ہوجاتا ہے۔ فلا یستطیعون سبیلا۔ اب ان کو (ہدایت کا) راستہ نہیں مل سکتا یا یہ مطلب ہے کہ جب ان کی تمثیلات و تشبیہات میں خود تناقض اور تضاد ہے تو پھر آپ کی نبوت پر جرح و قدح کرنے کا ان کو کوئی راستہ نہیں مل سکتا ‘ کیونکہ جو کلام خود ہی متناقض ہو وہ ساقط الاعتبار ہوتا ہے۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے نیز ابن ابی شیبہ نے مصنف میں حضرت خثیمہ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ (اللہ کی طرف سے) رسول اللہ ﷺ سے فرمایا گیا اگر آپ چاہیں تو ہم آپ کو زمین کے خزانے اور خزانوں کی کنجیاں عطا کردیں اور اس سے آپ کے اس اجر میں کمی نہ ہوگی جو قیامت کے دن ہمارے پاس سے آپ ﷺ کو ملے گا اور اگر آپ چاہیں تو اس (نعمت) کو بھی ہم آخرت (کی نعمتوں) کے ساتھ جمع کردیں۔ حضور ﷺ نے جواب دیا نہیں (میں یہاں نہیں لینا چاہتا) میرے لئے آخرت میں دونوں (نعمتوں) کو جمع کرلیا جائے اس پر آیت ذیل نازل ہوئی۔
Top