Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 70
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا هِیَ١ۙ اِنَّ الْبَقَرَ تَشٰبَهَ عَلَیْنَا١ؕ وَ اِنَّاۤ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ لَمُهْتَدُوْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا ادْعُ : دعا کریں لَنَا : ہمارے لیے رَبَّکَ : اپنا رب يُبَيِّنْ : وہ بتلادے لَنَا : ہمیں مَا هِيَ : وہ کیسی اِنَّ : کیونکہ الْبَقَرَ : گائے تَشَابَهَ : اشتباہ ہوگیا عَلَيْنَا : ہم پر وَاِنَّا : اور بیشک ہم اِنْ : اگر شَآءَ : چاہا اللّٰہُ : اللہ لَمُهْتَدُوْنَ : ضرور ہدایت پالیں گے
انہوں نے پھر کہا کہ " آپ اپنے رب سے پھر درخواست کریں، کہ وہ گائے کس طرح کی ہو، کیونکہ گایوں کا معاملہ ہم پر سخت مشتبہ ہو رہا ہے، اور ہم اگر اللہ نے چاہا تو ضرور (حقیقت کی) راہ پالیں گے "
205 " ان شائَ اللہ " کہنے کی برکت : سو " انشاء اللہ " کہنے کی برکت سے ان لوگوں کو اس حکم پر عمل پیرا ہونے کی توفیق مل گئی۔ چناچہ روایات میں وارد ہے کہ اگر یہ لوگ " انشاء اللہ " نہ کہتے تو کبھی بھی راہ نہ پاتے، بیشک اللہ کا نام بہت بڑا ہے، یہاں پر " ماھیَ " سے سوال گائے کی صفات کے بارے میں ہے، جبکہ پہلے " مَا ھِیَ " سے سوال اس کی نوعیت کے بارے میں تھا۔ بہرکیف یہاں سے " انشاء اللہ " کہنے کی برکت ظاہر ہوگئی اور امر واقعہ یہی ہے کہ سب کچھ اللہ پاک سبحانہ و تعالیٰ کی مشیئت ہی کے تابع ہے، اسی لئے اللہ پاک سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کو خطاب کرکے ارشاد فرمایا ہے کہ " کسی بھی کام کے بارے میں یہ مت کہو کہ میں کل اس کو کرلونگا مگر یہ کہ اللہ چاہے "۔ ارشاد ہوتا ہے { وَلَا تَقُوْلَنَّ لِشَیْ ئٍ اِنِّیْ فَاعِلٌ ذٰلِکَ غَدا اِلَّا اَنْ یَّشَائَ اللّٰہُ } ۔ (الکہف :23- 24) کیونکہ سب کچھ اسی وحدہ لاشریک کے قبضہ قدرت واختیار میں ہے۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ بندے کے ذمے صرف یہ بات ہے کہ وہ اپنے بس کی حد تک کوشش کرے اور ضرور کرے اور بھرپور طریقے سے کرے، لیکن دل کا بھروسہ اور اعتماد ہمیشہ اللہ تعالیٰ پر رکھے، اور اسی سے ہمیشہ نصرت و امداد کی دعاء مانگے کہ ہوگا بہرحال وہی جو اس وحدہ لاشریک کو منظور ہوتا ہے، کہ اس کی کائنات میں مشیئت اسی وحدہ لاشریک کی چلتی ہے، سبحانہ و تعالی۔
Top