Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 250
وَ لَمَّا بَرَزُوْا لِجَالُوْتَ وَ جُنُوْدِهٖ قَالُوْا رَبَّنَاۤ اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّ ثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَ انْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَؕ
وَلَمَّا : اور جب بَرَزُوْا : آمنے سامنے لِجَالُوْتَ : جالوت کے وَجُنُوْدِهٖ : اور اس کا لشکر قَالُوْا : انہوں نے کہا رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اَفْرِغْ : ڈال دے عَلَيْنَا : ہم پر صَبْرًا : صبر وَّثَبِّتْ : اور جمادے اَقْدَامَنَا : ہمارے قدم وَانْصُرْنَا : اور ہماری مدد کر عَلَي : پر الْقَوْمِ : قوم الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
اور جب سامنے ہوئے جالوت کے اور اس کی فوجوں کے تو بولے اے رب ہمارے ڈال دے ہمارے دلوں میں صبر اور جمائے رکھ ہمارے پاؤں اور مدد کر ہماری اس کافر قوم پر491
491 بَرَزُوْ ا کے معنی ہیں صاروا فی البراز وھو الفیح من الارض المتسع (قرطبی ص 256 ج 3، بحر ص 267 ج 2) یعنی جب وہ کھلے میدان میں جالوت اور اس کے لشکر کے سامنے ہوئے تو چونکہ دشمن کی فوج 90 ہزار اور بروایت تین لاکھ سواروں پر مشتمل تھی اور مسلمان صرف 313 تھے اس لیے انہوں نے گڑ گڑا کر نہایت ہی عاجزی اور تضرع سے خدا سے دعا کی کہ اے اللہ ہمیں صبر و استقلال اور ثابت قدمی عطا کرنا اور کافروں کی اس فوج پر ہمیں فتح مند فرمانا۔ فَهَزَمُوْھُمْ بِاِذْنِ اللّٰهِ ۔ اللہ نے ان کی دعا قبول کی اور ان کی مدد فرمائی چناچہ اللہ نے ان کی دعا قبول کی اور ان کی مدد فرمائی چناچہ انہوں نے اللہ کی توفیق ونصرت سے ان کو شکست دیدی اس واقعہ میں یہ جملہ مقصودی ہے یعنی ان کی قلت کے باوجود اللہ نے ان کو کثیر لشکر پر فتح دی اس لیے تم بھی اللہ پر بھروسہ کر کے جہاد کرو۔
Top