Tafseer-e-Baghwi - Al-Waaqia : 82
وَ تَجْعَلُوْنَ رِزْقَكُمْ اَنَّكُمْ تُكَذِّبُوْنَ
وَتَجْعَلُوْنَ : اور تم بناتے ہو رِزْقَكُمْ : اپنا حصہ اَنَّكُمْ : بیشک تم تُكَذِّبُوْنَ : تم جھٹلاتے ہو
کیا تم اس کلام سے انکار کرتے ہو ؟
81 ۔” افبھذا الحدیث “ یعنی قرآن۔ ” انتم “ اے اہل مکہ ” مدھنون “ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں تکذیب کرنے والے ہو۔ مقاتل بن حیان (رح) فرماتے ہیں کافر ہو۔ اس کی نظیر ” ودوا لوتدھن فیدھنون “ اور مدھن اور مداھن بہت بڑا جھوٹا اور منافق اور یہ ادھان سے ہے اور وہ باطن ظاہر کے خلاف چلنا ہے۔ یہ اس کی اصل ہے۔ پھر جھٹلانے والے کو ” مدھنہ “ کہاجاتا ہے۔ اگرچہ وہ صراحۃ تکذیب وکفر کرے۔
Top