Anwar-ul-Bayan - Al-Waaqia : 85
وَ نَحْنُ اَقْرَبُ اِلَیْهِ مِنْكُمْ وَ لٰكِنْ لَّا تُبْصِرُوْنَ
وَنَحْنُ : اور ہم اَقْرَبُ اِلَيْهِ : زیادہ قریب ہوتے ہیں اس کی طرف مِنْكُمْ : تمہاری نسبت وَلٰكِنْ لَّا : لیکن نہیں تُبْصِرُوْنَ : تم دیکھ پاتے
اور ہم اس (مرنے والے) سے تم سے بھی زیادہ نزدیک ہوتے ہیں لیکن تم کو نظر نہیں آتے
(56:85) ونحن اقرب الیہ منکم : اقرب قرب سے افعل التفضیل کا صیغہ۔ قریب تر، زیادہ نزدیک۔ منکم خطاب ہے اس سے جو مرنے والے کے گرد اس کو نزع کی حالت میں دیکھ رہے ہیں۔ الیہ میں ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع ہے وہ مریض جو کہ نزع کی حالت میں ہے۔ بیضاوی نے لکھا ہے :۔ عبر عن العلم بالقرب الذی ھو اقوی سبب الاطلاع : علم کو قرب سے تعبیر کیا ہے کیونکہ قرب ہی علم کا سب سے قوی ذریعہ ہے۔ بغوی نے کہا ہے :۔ ہم اس کی حالت کو جاننے، اس پر قدرت ، رکھتے ہیں اور اس کو دیکھنے میں تم سے قوی تر ہیں۔ بعض علماء کے نزدیک قرب خدا سے مراد اللہ کے فرشتوں کا قریب الموت آدمی سے قرب ہے جو روح کو قبض کرتے ہیں۔ اور ماحول کے آدمیوں کی نسبت اس آدمی کے زیادہ نزدیک ہوتے ہیں۔ (تفسیر مظہری) جملہ ونحن اقرب الیہ منکم الکن لا تبصرون : حال ہے تنظرون کے فاعل سے۔
Top