Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 127
لَهُمْ دَارُ السَّلٰمِ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَ هُوَ وَلِیُّهُمْ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
لَهُمْ : ان کے لیے دَارُ السَّلٰمِ : سلامتی کا گھر عِنْدَ : پاس۔ ہاں رَبِّهِمْ : ان کا رب وَهُوَ : اور وہ وَلِيُّهُمْ : دوستدار۔ کارساز بِمَا : اسکا صلہ جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
ان کے لیے سلامتی کا گھر ہے ان کے رب کے پاس اور وہ جو اعمال کرتے ہیں ان کے سبب اللہ ان کا مددگار ہے،
اہل ایمان کے لیے دارالسلام کا وعدہ : دارالسلام کا معنی ہے سلامتی کا گھر۔ اور اس سے جنت مراد ہے جنت میں ہر طرح کے مصائب اور تکالیف سے سلامتی ہوگی۔ نہ جسمانی کوئی تکلیف ہوگی نہ روحانی۔ نہ آپس میں بغض ہوگا نہ کینہ ہوگا نہ حسد ہوگا نہ دشمنی ہوگی۔ اور نہ نعمتوں کے ختم ہونے کا یا چھیننے کا اندیشہ ہوگا۔ جب جنت میں داخل ہوں گے تو فرمایا جائے گا (اُدْخُلُوْھَا بِسَلٰمٍ اٰمِنِیْنَ ) کہ داخل ہوجاؤ جنت میں سلامتی کے ساتھ امن وامان کی حالت میں۔ اہل جنت کو اللہ کی طرف سے سلام آئے گا۔ جس کا تذکرہ کرتے ہوئے سورة یٰسین میں فرمایا (سَلٰمٌ قَوْلًا مِّنْ رَبٍّ رَّحِیْمٍ ) فرمایا ہے۔ الحاصل ! جنت دار السلام ہے وہاں سلامتی ہی سلامتی ہے جعلنا اللہ من اھلھا (وَ ھُوَ وَلِیُّھُمْ بِمَا کَانُوْایَعْمَلُوْنَ ) فرمایا ہے الحاصل ! جنت دارالسلام ہے وہاں سلامتی ہی سلامتی ہے جعلنا اللہ من اھلھا۔ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کا ولی ہے : دوسرے انعام کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا (وَ ھُوَ وَ لِیُّھُمْ بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ) یعنی اللہ ان کا ولی ہے بسبب ان کے عمل کے جو وہ کرتے تھے۔ صاحب معالم التنزیل ج 7 ص 130 لکھتے ہیں یتو لا ھم فی الدنیا بالتوفیق و فی الآخرۃ بالجزاء یعنی اللہ تعالیٰ دنیا میں ان کا ولی یعنی دوست ہے اور مددگار ہے جس نے ایمان کی توفیق دیدی اور آخرت میں بھی ان کا دوست ہوگا وہ انہیں ایمان کا بدلہ دے گا۔
Top