Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Quran-al-Kareem - As-Saff : 7
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ وَ هُوَ یُدْعٰۤى اِلَى الْاِسْلَامِ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ
وَمَنْ
: اور کون
اَظْلَمُ
: بڑا ظالم ہے
مِمَّنِ افْتَرٰى
: اس سے جو گھڑے
عَلَي اللّٰهِ الْكَذِبَ
: اللہ پر جھوٹ کو
وَهُوَ يُدْعٰٓى
: حالانکہ وہ بلایا جاتا ہو
اِلَى الْاِسْلَامِ
: اسلام کی طرف
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
لَا يَهْدِي
: نہیں ہدایت دیتا
الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَ
: ظالم قوم کو
ان لوگوں کے راستے پر جن پر تو نے انعام کیا، جن پر نہ غصہ کیا گیا اور نہ وہ گمراہ ہیں۔
(صِرَاطَ الَّذِيْنَ اَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ) یعنی جن لوگوں پر تو نے دوسرے بیشمار انعامات کے ساتھ اپنی اطاعت کی توفیق کا خاص انعام کیا، ان سے مراد چار قسم کے لوگ ہیں جن کا اس آیت میں ذکر ہے، فرمایا : (وَمَنْ يُّطِعِ اللّٰهَ وَالرَّسُوْلَ فَاُولٰۗىِٕكَ مَعَ الَّذِيْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ مِّنَ النَّبِيّٖنَ وَالصِّدِّيْقِيْنَ وَالشُّهَدَاۗءِ وَالصّٰلِحِيْنَ ۚ) [ النساء : 69 ] ”اور جو کوئی اللہ اور رسول کی فرماں برداری کرے تو یہ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام کیا، نبیوں اور صدیقوں اور شہداء اور صالحین میں سے۔“ قرآن مجید میں مذکور انبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین کے تمام واقعات اس مختصر جملے کی تفصیل ہیں۔ (غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّاۗلِّيْنَ) قرآن مجید میں ”الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ“ یہود کو کہا گیا ہے، چناچہ ان کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا : (وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ ۤ وَبَاۗءُوْ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰهِ) [ البقرۃ : 61 ] ”اور ان پر ذلت اور محتاجی مسلط کردی گئی اور وہ اللہ کی طرف سے بھاری غضب لے کر لوٹے۔“ اور فرمایا : (فَبَاۗءُوْ بِغَضَبٍ عَلٰي غَضَبٍ) [ البقرۃ : 90 ] ”پس وہ غضب پر غضب لے کر لوٹے۔“ اور فرمایا : (قُلْ هَلْ اُنَبِّئُكُمْ بِشَرٍّ مِّنْ ذٰلِكَ مَثُوْبَةً عِنْدَ اللّٰهِ ۭ مَنْ لَّعَنَهُ اللّٰهُ وَغَضِبَ عَلَيْهِ وَجَعَلَ مِنْهُمُ الْقِرَدَةَ وَالْخَـنَازِيْرَ وَعَبَدَ الطَّاغُوْتَ ۭ اُولٰۗىِٕكَ شَرٌّ مَّكَانًا وَّاَضَلُّ عَنْ سَوَاۗءِ السَّبِيْلِ) [ المائدۃ : 60 ] ”کہہ دے کیا میں تمہیں اللہ کے نزدیک جزا کے اعتبار سے اس سے زیادہ برے لوگ بتاؤں ؟ وہ جن پر اللہ نے لعنت کی اور جن پر وہ غصے ہوا اور جن میں سے اس نے بندر اور خنزیر بنا دیے اور جنھوں نے طاغوت کی عبادت کی۔ یہ لوگ درجے میں سب سے برے اور سیدھے راستے سے زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں۔“ اور ”الضَّاۗلِّيْنَ“ نصاریٰ کو کہا گیا ہے، چناچہ فرمایا : (وَلَا تَتَّبِعُوْٓا اَهْوَاۗءَ قَوْمٍ قَدْ ضَلُّوْا مِنْ قَبْلُ وَاَضَلُّوْا كَثِيْرًا وَّضَلُّوْا عَنْ سَوَاۗءِ السَّبِيْلِ) [ المائدۃ : 77 ] ”اور اس قوم کی خواہشوں کے پیچھے مت چلو جو اس سے پہلے گمراہ ہوچکے اور انھوں نے بہت سوں کو گمراہ کیا اور وہ سیدھے راستے سے بھٹک گئے۔“ اس آیت سے پہلے مسلسل نصاریٰ کا ذکر آ رہا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے بھی ”الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ“ اور ”الضَّاۗلِّيْنَ“ کی یہی تفسیر فرمائی۔ چناچہ عدی بن حاتم ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (اَلْیَھُوْدُ مَغْضُوْبٌ عَلَیْھِمْ وَ النَّصَارٰی ضُلَّالٌ) ”یہود ”مَغْضُوْبٌ عَلَیْھِمْ“ ہیں اور نصاریٰ گمراہ ہیں۔“ [ ترمذی، تفسیر القرآن، باب ومن سورة فاتحۃ الکتاب : 2954، و صححہ الألبانی ] 3 رسول اللہ ﷺ کی تفسیر سے ثابت ہوگیا کہ ”الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ“ یہود ہیں اور ”الضَّاۗلِّيْنَ“ نصاریٰ ، مگر لفظ عام ہونے کی وجہ سے اس میں وہ تمام لوگ شامل ہیں جن میں وہ عادات و خصائل پائے جاتے ہیں جو یہود کے ”الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ“ بننے کا باعث ٹھہرے، یا جن کی وجہ سے نصاریٰ ”الضَّاۗلِّيْنَ“ (گمراہ) ٹھہرے۔ مثلاً یہود پر غضب نازل ہونے کے اسباب جو اللہ تعالیٰ نے شمار فرمائے ہیں اختصار کے ساتھ یہ ہیں، اللہ کی کتاب میں تحریف، اللہ کی آیات کو چھپانا، اللہ کی حدود مثلاً رجم اور ہاتھ کاٹنے کو معطل کرنا، اللہ پر جھوٹ باندھنا، اپنے پاس سے مسائل بیان کرکے انھیں اللہ کا حکم قرار دینا، نبی ﷺ پر حسد کی وجہ سے ایمان نہ لانا اور باہمی ضد کی وجہ سے بہتر (72) فرقوں میں بٹ جانا۔ شاہ ولی اللہ ؓ لکھتے ہیں : ”وَ بالْجُمْلَۃِ فَاِنْ شِءْتَ أَنْ تَرَی نَمُوْذَجَ الْیَھُوْدِ فَانْظُرْ اِلٰی عُلَمَاء السُّوْءِ مِنَ الَّذِیْنَ یَطْلُبُوْنَ الدُّنْیَا وَ قَدِ اعْتَادُوْا تَقْلِیْدَ السَّلَفِ وَ اَعْرَضُوْا عَنْ نُّصُوْصِ الْکِتَابِ وَالسُّنَّۃِ وَ تَمَسَّکُوْا بِتَعَمُّقِ عَالِمٍ وَ تَشَدُّدِہِ وَ اسْتِحْسَانِہِ فَاَعْرَضُوْا عَنْ کَلَام الشَّارِعِ الْمَعْصُوْمِ وَ تَمَسَّکُوْا بِأَحَادِیْثَ مَوْضُوْعَۃٍ وَ تَأْوِیْلَاتٍ فَاسِدَۃٍ کَانَتْ سَبَبَ ھَلَاکِھِمْ“ ”قصہ مختصر اگر تم چاہو کہ یہود کا نمونہ دیکھو تو ان علمائے سوء کو دیکھ لو جو دنیا طلب کر رہے ہیں اور پہلے لوگوں کی تقلید کے عادی ہوچکے ہیں، جنھوں نے کتاب و سنت کی صریح آیات و احادیث سے منہ موڑ لیا اور کسی عالم کے تکلف، اس کے تشدد اور اس کے استحسان کو مضبوطی سے پکڑ لیا ہے۔ چناچہ انھوں نے معصوم پیغمبر ﷺ کے کلام سے منہ موڑ لیا اور من گھڑت احادیث اور فاسد تاویلات سے چمٹ گئے، جو ان کی ہلاکت کا باعث بن گئیں۔“ (الفوز الکبیر) اور نصاریٰ کی گمراہی کے اسباب یہ تھے، مسیح ؑ کے بارے میں غلو، ان کو عین خدا یا تین میں سے ایک خدا کہنا، مریم [ کو تین میں سے ایک خدا کہنا، مسیح ؑ ، مریم [ اور صلیب کی پوجا کرنا، قبروں کو مسجدیں بنانا، احبارو رہبان کو رب بنانا وغیرہ۔ شاہ ولی اللہ ؓ فرماتے ہیں : ”وَاِنْ شِءْتَ أَنْ تَرَی نَمُوْذَجًا لِھٰذَا الْفَرِیْقِ فَانْظُرِ الْیَوْمَ اِلٰی أَوْلَادِ الْمَشَاءِخِ الْأَوْلِیَاءِ مَاذَا یَظُنُّوْنَ بآبَاءِھِمْ ؟ فَتَجِدُھُمْ قَدْ أَفْرَطُوْا فِیْ اِجْلَالِھِمْ کُلَّ الْاِفْرَاطِ وَ سَیَعْلَمُ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا أَیَّ مُنْقَلَبٍ یَّنْقَلِبُوْنَ“ ”اگر چاہو کہ اس گروہ کا نمونہ دیکھو تو بزرگ اولیاء کی آج کل کی اولاد کو دیکھ لو کہ وہ اپنے باپ دادا کے متعلق کیا گمان رکھتے ہیں، چناچہ تم انھیں پاؤ گے کہ وہ ان کی بزرگی بیان کرتے ہیں، جتنا مبالغہ ہو سکے کرتے ہیں اور عنقریب وہ لوگ جان لیں گے جنھوں نے ظلم کیا کہ وہ لوٹنے کی کون سی جگہ لوٹ کر جائیں گے۔“ (الفوز الکبیر) (غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّاۗلِّيْنَ) کا ترجمہ عام طور پر کیا جاتا ہے : ”نہ راستہ ان لوگوں کا جن پر غضب ہوا اور نہ گمراہوں کا“ مگر حقیقت یہ ہے کہ ”غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ“ میں لفظ ”غَيْرِ“ پچھلی آیت میں ”الَّذِيْنَ اَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ“ سے بدل یا اس کی صفت ہے، یعنی ”الَّذِيْنَ اَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ“ اور ”غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّاۗلِّيْنَ“ دونوں ایک ہی لوگ ہیں، اس لیے ترجمہ یہ ہوگا : ”ہمیں سیدھے راستے پر چلا، ان لوگوں کے راستے پر جن پر تو نے انعام کیا، جن پر نہ غصہ کیا گیا اور نہ وہ گمراہ ہیں۔“ یہاں ایک سوال ہے کہ کیا ”صِرَاطَ الَّذِيْنَ اَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ“ کافی نہ تھا، پھر اس کے بعد ”غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّاۗلِّيْنَ“ لانے میں کیا حکمت ہے ؟ جواب اس کا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا انعام تو اس کی ہر مخلوق پر بیشمار ہے، کم از کم اسے پیدا کرنا اور اس کی زندگی کی ہر ضرورت پوری کرنا ہی بہت بڑی نعمت ہے، اس لیے یہ تعلیم دی کہ ان لوگوں کے راستے پر چلنے کی دعا کرو جن پر اللہ نے انعام کیا، مگر وہ غضب کا نشانہ نہیں بنے، نہ ہی وہ گمراہ ہیں، ایسے لوگ وہ چار گروہ ہیں جن کا اوپر ذکر ہوا۔ (صِرَاطَ الَّذِيْنَ اَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ) میں انعام کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کی ہے، جب کہ غضب اور ضلال کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف نہیں کی۔ اس میں اللہ تعالیٰ کے ادب کی تعلیم ہے کہ اگرچہ خیر و شر دونوں کا خالق وہ ہے مگر شر کی نسبت اس کی طرف نہیں کی جاتی، کیونکہ اس کا ہر فعل خیر ہی خیر ہے۔ حذیفہ بن یمان ؓ (عَسٰٓي اَنْ يَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا) کی تفسیر میں رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ قیامت کے دن جب سب لوگ ایک میدان میں کھڑے ہوں گے تو رسول اللہ ﷺ اللہ تعالیٰ کو پکاریں گے : (لَبَّیْکَ وَ سَعْدَیْکَ وَالْخَیْرُ فِیْ یَدَیْکَ وَالشَّرُّ لَیْسَ اِلَیْکَ) [ مستدرک حاکم، تفسیر سورة بنی إسرائیل : 2؍363، ح : 3384 ] ”بار بار حاضر ہوں اور بار بار حاضر ہوں، خیر تیرے ہاتھوں میں ہے اور شر تیری طرف نہیں ہے۔“ اسے حاکم نے شیخین کی شرط پر صحیح کہا ہے اور ذہبی نے اس کی موافقت کی ہے۔ سورة کہف میں خضر ؑ نے موسیٰ ؑ کو کشتی توڑنے اور دوسرے دو واقعات کی اصل حقیقت بیان کرتے وقت اللہ تعالیٰ کے اس ادب کا خاص خیال رکھا ہے، ملاحظہ فرمائیں سورة کہف (79 تا 82) کی تفسیر۔ سورة فاتحہ پڑھنے کے بعد ”آمین“ کہنا چاہیے، اس کا معنی اے اللہ ! قبول فرما، یا ایسے ہی کر دے ہے۔ یہ لفظ قرآن مجید کا حصہ نہیں، اس کی دلیل یہ ہے کہ اسے قرآن مجید کے ساتھ نہیں لکھا گیا۔ امام کے ”وَلَا الضَّاۗلِّيْنَ“ کہنے پر امام اور مقتدی دونوں کو آمین کہنا چاہیے۔ مقتدی کو امام کی آمین کے ساتھ آمین کہنا چاہیے۔ اس کے متعلق چند احادیث درج کی جاتی ہیں، ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”جب امام (غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّاۗلِّيْنَ) کہے تو تم آمین کہو، کیونکہ جس کا (آمین) کہنا فرشتوں کے کہنے کے موافق ہوگیا، اس کے پہلے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔“ [ بخاری، الأذان، باب جھر المأموم بالتأمین : 782 ] ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”جب امام آمین کہے تو تم آمین کہو، کیونکہ جس کا آمین کہنا فرشتوں کے آمین کہنے کے موافق ہوگیا، اس کے پہلے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔“ [ بخاری، الأذان، باب جھر الإمام بالتأمین : 780۔ مسلم : 410 ] ابوموسیٰ اشعری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”جب امام ”وَلَا الضَّاۗلِّيْنَ“ کہے تو تم آمین کہو، اللہ تعالیٰ تمہاری دعا قبول کرلے گا۔“ [ مسلم، الصلاۃ، باب التشھد فی الصلاۃ : 404 ] وائل بن حجر ؓ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی تو آپ نے بلند آواز سے آمین کہی اور دائیں اور بائیں سلام پھیرا، یہاں تک کہ میں نے آپ کے رخسار کی سفیدی دیکھ لی۔ [ أبوداوٗد، الصلٰوۃ، باب التأمین وراء الإمام : 934، وقال الألبانی حسن صحیح ] وائل بن حجر ؓ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب ”وَلَا الضَّاۗلِّيْنَ“ پڑھتے تو ”آمین“ کہتے اور اس کے ساتھ اپنی آواز بلند کرتے۔ [ أبوداوٗد، باب التأمین وراء الإمام : 933، وقال الألبانی صحیح ] وائل بن حجر ؓ ہی بیان کرتے ہیں کہ میں نے سنا کہ نبی ﷺ نے (غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّاۗلِّيْنَ) پڑھا اور اس کے ساتھ اپنی آواز کو لمبا کیا۔ [ ترمذی، الصلاۃ، باب ما جاء فی التأمین : 248، وقال الألبانی صحیح ] عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”یہودیوں نے تم پر کسی چیز میں وہ حسد نہیں کیا جو انھوں نے آمین کہنے اور سلام میں تم پر حسد کیا ہے۔“ [ ابن ماجہ، إقامۃ الصلوات، باب الجھر بآمین : 856۔ مسند أحمد : 6؍134، 135، ح : 25082، و قال الألبانی صحیح ]
Top