Tafseer-e-Usmani - Al-Waaqia : 14
وَ قَلِیْلٌ مِّنَ الْاٰخِرِیْنَؕ
وَقَلِيْلٌ : اور تھوڑے ہیں مِّنَ الْاٰخِرِيْنَ : پچھلوں میں سے
اور تھوڑے ہیں پچھلوں میں سے9
9  حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں۔ " پہلے کہا، پہلی امتوں کو، اور پچھلی یہ امت (محمدیہ ﷺ یا پہلے اسی امت کے (مراد ہوں) یعنی اعلیٰ درجہ کے لوگ پہلے بہت ہوچکے ہیں۔ پیچھے کم ہوتے ہیں۔ " (تنبیہ) اکثر مفسرین نے آیت کی تفسیر میں یہ دونوں احتمال بیان کیے ہیں۔ حافظ ابن کثیر نے دوسرے احتمال کو ترجیح دی اور روح المعانی میں طبرانی وغیرہ سے ایک حدیث ابو بکرہ کی بسند حسن نقل کی ہے جس میں نبی کریم ﷺ نے آیت کے متعلق فرمایا " ہُمَا جَمِیْعًا مِنْ ہٰذِہِ الامۃ۔ " واللہ اعلم۔ ابن کثیر نے ایک تیسرا مطلب آیت کا بیان کیا ہے۔ احقر کو وہ پسند ہے۔ یعنی ہر امت کے پہلے طبقہ میں نبی کی صحبت یا قرب عہد کی برکت سے اعلیٰ درجہ کے مقربین جس کثرت سے ہوئے ہیں، پچھلے طبقوں میں وہ بات نہیں رہی۔ کما قال ﷺ ۔ " خَیْرُ الْقُرُوْنِ قَرْنِیْ ثُمَ الَّذِیْنَ یَلُوْنَہُمْ ثُمَ الَّذِیْنَ یَلُوْنَہُم " ہاں اگر ابو بکرہ کی حدیث صحیح ہو جیسا کہ روح المعانی میں ہے تو ظاہر ہے وہ ہی مطلب متعین ہوگا۔
Top