Tafseer-e-Baghwi - Al-Waaqia : 90
وَ اَمَّاۤ اِنْ كَانَ مِنْ اَصْحٰبِ الْیَمِیْنِۙ
وَاَمَّآ : اور لیکن اِنْ : اگر كَانَ : ہے مِنْ اَصْحٰبِ الْيَمِيْنِ : دائیں ہاتھ والوں میں سے
تو (اس کے لئے) آرام اور خوشبو دار پھول اور نعمت کے باغ ہیں
89 ۔” فروح “ یعقوب (رح) نے ” فروح “ راء کے پیش کے ذریعے پڑھا ہے اور باقی حضرات نے راء کے زبر کے ساتھ پڑھا ہے۔ پس جس نے پیش کے ساتھ پڑھا ہے۔ حسن (رح) فرماتے ہیں اس کا معنی اس کی روح ریحان میں نکلے گی اور قتادہ (رح) فرماتے ہیں الروح رحمت ہے یعنی اس کے لئے رحمت ہے اور کہا گیا ہے اس کا معنی پس ان کے لئے زندگی اور بقاء ہے اور جس شخص نے راء کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے ۔ اس کا معنی ” فلہ روح “ ہے یعنی اس کے لئے راحت ہے اور یہ مجاہد (رح) کا قول ہے اور سعید بن جبیر (رح) فرماتے ہیں فرح یعنی خوشی ہے اور ضحاک (رح) فرماتے ہیں مغفرت ورحمت ہے۔ ” وریحان “ استراحت ہے۔ مجاہد اور سعید بن جبیر رحمہما اللہ فرماتے ہیں رزق۔ اور مقاتل (رح) فرماتے ہیں وہ رزق ہے حمیر کی زبان میں کہا جاتا ہے میں نکلا۔ ” الطلب ریحان “ یعنی اللہ کے رزق کو تلاش کرنے اور دیگر حضرات نے کہا ہے یہ وہ پھول ہے جو سونگھا جاتا ہے۔ ابوالعالیہ (رح) فرماتے ہیں کہ مقربین میں سے کوئی ایک دنیا سے جدانہ ہوگا حتیٰ کہ اس کو جنت کے ریحان کی ایک ٹہنی دی جائے گی۔ پس اس کو سونگھے گا، پھر اس کی روح قبض کی جائے گی۔ ” وجنۃ نعیم “ ابوبکر وراق (رح) اللہ فرماتے ہیں الروح آگ سے نجات پانا اور الریحان دار قرار میں داخل ہونا۔
Top