Al-Qurtubi - Al-Waaqia : 90
وَ اَمَّاۤ اِنْ كَانَ مِنْ اَصْحٰبِ الْیَمِیْنِۙ
وَاَمَّآ : اور لیکن اِنْ : اگر كَانَ : ہے مِنْ اَصْحٰبِ الْيَمِيْنِ : دائیں ہاتھ والوں میں سے
اگر وہ دائیں ہاتھ والوں میں سے ہے
واما ان کان من اصحب الیمین۔ یعنی اگر فوت ہونے والا اصحاب یمین میں سے ہو فسلم لک من اصحب لیمین۔ تو ان میں سے کسی کو نہیں دیکھے گا مگر یہ کہ جو تو سلامتی سے محبت رکھتا ہے اس لیے ان کے بارے میں تو غمگین نہ ہو وہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے محفوظ ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : معنی ہے ان کی جانب سے تیرے لیے سلامتی ہے یعنی تو ان کے لیے غمگین ہونے سے سلامت ہے۔ معنی ایک ہی ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اصحاب یمین آپ کے لیے دعا کرتے ہیں اے محمد ﷺ ! اللہ تعالیٰ تجھ پر رحمتیں نازل فرمائے اور تجھ پر سلام بھیجے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : معنی ہے اے محمد ﷺ ! وہ تجھ پر سلام بھیجتے ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : معنی ہے اسے بندے ! تو اس چیز سے سلامت رہے جس تو ناپسند کیا جاتا ہے مقصد تعظیم بجا لاتا ہے (1) اس تاویل کی بناء پر اسلام کے محل میں تین وقول ہیں (1) جب دنیا میں اس کی روح قبض کی جاتی ہے تو ملک الموت اسے سلام کہتا ہے : یہ ضحاک کا قول ہے (2) حضرت ابن مسعود نے کہا : جب ملک الموت آتا تاکہ مومن کی روح قبض کرے تو وہ کہتا ہے تیرا رب تجھے سلام فرماتا ہے۔ یہ بحث سورة نحل آیت 32 میں اللہ تعالیٰ کے فرمان الذین تتوقھم الملکۃ طیبین کے ضمن میں گزر چکی ہے (2) قبر میں جب اس سے سوال و جواب ہوتا ہے (3) تو منکر و نکیر اس کو سلام کہتے ہیں (3) قیامت کے روز جب اسے اٹھایا جاتا ہے تو فرشتے اسے سلام کہتے ہیں قبل اس کے کہ وہ پہنچے (4) میں کہتا ہوں : یہ احتمال موجود ہے کہ اسے تینوں مواقع پر سلام کیا جائے۔ یہ اس کے لیے اکرام کے بعد اکرام ہوگا۔ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ مبرد کے نزدیک ان کا جواب محذوف ہے تقدیر کلام یہ ہے مھایکون من شی فسلام لک من اصحاب الیمین، ان کان من اصحاب الیمین فسلام لک من اصحاب الیمین جواب شرط کو حذف کرلیا گیا کیونکہ ما قبل کلام اس پر دلالت کرتی ہے، جس طرح تیرے اس قول میں جواب محذوف ہے انت ظالم ان فعلت کہہ کر ما قبل کلام اس پر دلالت کر رہی ہے۔ اخفش کا مذہب ہے فاء ( کا ما بعد) اما اور ان کا جواب ہے اس کا معنی فاء اما کا جواب ہے یہ متقدمہ تقدیر کی بناء پر ان کے جواب کے قائم مقام ہے۔ فاء اس تعبیر کی بناء پر دونوں کا جواب ہے۔ زجا ج کے نزدیک اما کا معنی ہے ایک شی سے دوسری شی کی طرف نکلنا یعنی جس میں ہم ہیں اس کو چھوڑ دے اور اس کے غیر میں شروع ہوجا۔ 1 ؎۔ تفسیر ماوردی جلد 5، صفحہ 477 2 ؎۔ ایضاً 3 ؎۔ ایضاً 4 ؎۔ ایضاً
Top