Tafseer-e-Usmani - Al-Israa : 81
وَ قُلْ جَآءَ الْحَقُّ وَ زَهَقَ الْبَاطِلُ١ؕ اِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوْقًا
وَقُلْ : اور کہ دیں آپ جَآءَ : آیا الْحَقُّ : حق وَزَهَقَ : اور نابود ہوگیا الْبَاطِلُ : باطل اِنَّ : بیشک الْبَاطِلَ : باطل كَانَ : ہے ہی زَهُوْقًا : مٹنے والا
اور کہہ آیا سچ اور نکل بھاگا جھوٹ بیشک جھوٹ ہے نکل بھاگنے والاف 14
14 یہ عظیم الشان پیشگوئی مکہ میں کی گئی جہاں بظاہر کوئی سامان غلبہ حق کا نہ تھا۔ یعنی کہہ دو قرآن کریم مومنین کو بشارتیں سناتا ہوا اور باطل کو کچلتا ہوا آپہنچا۔ بس سمجھ لو کہ اب دین حق غالب ہوا اور کفر بھاگا۔ نہ صرف مکہ سے بلکہ سارے عرب سے۔ حدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مکہ میں فاتحانہ داخل ہوئے اس وقت کعبہ کے گرد تین سو ساٹھ بت رکھے ہوئے تھے۔ آپ ایک چھڑی سے سب پر ضرب لگاتے اور فرماتے تھے۔ (جَاۗءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ ۭ اِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوْقًا) 17 ۔ الاسراء :81) ۔ (جَاۗءَ الْحَـقُّ وَمَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيْدُ ) 34 ۔ سبأ :49) ہر ایک اوندھے منہ گر جاتا تھا۔ اس طرح قرآن کی ایک پیشگوئی پوری ہوئی اور دوسری کا اعلان کیا گیا کہ جو کفر کعبہ سے نکل بھاگا ہے آئندہ کبھی واپس نہ آئے گا۔ والحمد للہ علیٰ ذلک۔
Top