Urwatul-Wusqaa - Al-Waaqia : 92
وَ اَمَّاۤ اِنْ كَانَ مِنَ الْمُكَذِّبِیْنَ الضَّآلِّیْنَۙ
وَاَمَّآ : اور لیکن اِنْ كَانَ : اگر ہے مِنَ الْمُكَذِّبِيْنَ : جھٹلانے والوں میں سے الضَّآلِّيْنَ : بہکے ہوئے لوگوں میں سے
اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہوں میں سے ہے
اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہوں میں سے ہے 29۔ { ضالون } ضال کی جمع ہے اسم فاعل کا صیغہ مذکر ۔ ضال کا تعلق اگر دنیوی زندگی کے ساتھ قبل از موت ہو تو اس کے معنی زیادہ وسعت ہے اور اس سے مراد وہ لوگ بھی ہو سکتے ہیں جو سیدھی راہ پر گامزن تو نہ ہوں لیکن سیدھی راہ کی تلاش و تحقیق میں ہوں اور لاریب یہ صورت حال ساری زندگی انسان کے ساتھ رہتی ہے خواہ وہ صحیح سمت کی طرف جا رہا ہو کیونکہ کسی وقت بھی پھسلنے کا خڈشہ اور امکان ہو سکتا ہے ۔ ہاں ! اللہ تعالیٰ کی طرف سے اگر کسی کو ہدایت کا سرٹیفکیٹ (Certificate) جاری ہوجائے تو یہ دوسری بات ہے اور ظاہر ہے کہ یہ نبیوں اور رسولوں ہی کے لیے خاص تھا۔ لیکن جب ضالین کا تعلق اس دنیوی زندگی سے کٹ جائے تو پھر صرف اور صرف ایک ہی مفہوم باقی رہ جاتا ہے یعنی بہکے ہوئے اور بھولے ہوئے جن کے اس بہکنے اور بھولنے سے نکلنے کی اب کوئی صورت باقی نہ رہ گئی ہو کیونکہ مرنے کے بعد فی الواقعہ اس کی کوئی صورت باقی نہیں رہتی۔ پھر زیر نظر آیت میں جن لوگوں کے لیے یہ لفظ استعمال ہوا ہے وہ وہی ہیں جو اس وار فانی سے رخصت ہوچکے ہیں اور اس لیے ان کے ساتھمکذِبینَ کا سرٹیفکیٹ (Certificate) بھی موجود ہے کہ دنیا میں یہ لوگ حق جو جھٹلاتے رہے اور گزشتہ آیتوں میں ان کو { اصحاب الشمال } کے نام سے یاد کیا گیا ہے اور ان کے عذاب کی صورتیں بھی بڑی وضاحت سے بیان کی گئی ہیں اور ان کا ذکر اس سورت کی آیت 14 سے آیت 65 تک مسلسل چلا گیا اور ان آیات میں بھی ان کا یعنی { اصحاب الشمال } کا نام نہیں لیا گیا تا ہم یہ ذکر انھیں بد قسمت اور بیوقوف لوگوں کا ہے اگرچہ دنیا میں وہ اپنے آپ کو کتنا ہی سمجھدار سمجھتے رہے ہوں۔
Top