Al-Qurtubi - Al-Waaqia : 92
وَ اَمَّاۤ اِنْ كَانَ مِنَ الْمُكَذِّبِیْنَ الضَّآلِّیْنَۙ
وَاَمَّآ : اور لیکن اِنْ كَانَ : اگر ہے مِنَ الْمُكَذِّبِيْنَ : جھٹلانے والوں میں سے الضَّآلِّيْنَ : بہکے ہوئے لوگوں میں سے
اگر وہ جھٹلانے والے گمراہوں میں سے ہے
واما ان گان من المکذبین الضالین۔ یعنی بعث کا انکار کرنے والے اور ہدایت اور حق کے راستہ سے گمراہ فنزل من حمیم۔ یعنی ان کے لیے کھولتے ہوئے پانی کا رزق ہے، جس طرح فرمایا :” ثم انکم ایھا الضالون المکذبون۔ لا کلون جس طرح فرمایا : ثم ان لھم علیھا الشوبا من حمیم۔ ( الصافات) وتصلیۃ حجیم۔ جہنم میں داخل کرنا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : جہنم میں رہنا اور مختلف قسم کے عذابوں کو برداشت کرنا۔ یہ جملہ بولا جاتا ہے اضلاہ النار وصلاہ مراد ہے اسے بنا دیا کہ وہ اسے تاپے۔ یہاں مصدر، مفعول کی طرف مضاف ہے جس طرح یہ جملہ بولا جاتا ہے لغلان اعطاء ما فلاں کو مال دیا جاتا ہے۔ اسے وتصلیۃ تاء کے کسرہ کے ساتھ بھی پڑھا گیا ہے یعنی نزل من تصلیۃ حجیم پھر ابو عمرو نے تاء کو جیم میں مدغم کیا۔ یہ بعید ہے۔
Top