Urwatul-Wusqaa - Al-Waaqia : 76
وَ اِنَّهٗ لَقَسَمٌ لَّوْ تَعْلَمُوْنَ عَظِیْمٌۙ
وَاِنَّهٗ لَقَسَمٌ : اور بیشک وہ البتہ ایک قسم ہے لَّوْ تَعْلَمُوْنَ : اگر تم جانتے ہو عَظِيْمٌ : بہت بڑی۔ عظیم
اور بلاشبہ یہ ایک بڑی قسم ہے اگر تم سمجھو
اور بلا شبہ یہ ایک بڑی قسم ہے اگر تم سمجھو 67۔ بات اس کے لیے مفید ہو سکتی ہے جو اس کے سمجھنے کی کوشش کرتا ہے اور قسم سے مؤکد کی گئی بات اسی کے لیے فائدہ مند ہو سکتی ہے جو ضڈ اور ہٹ دھرمی سے کام نہ لیتا ہے۔ وہ لوگ جو قرآن کریم کو ایک اختراعی اور گھڑی ہوئی بات کہتے ہیں اور لوگوں کے قِصّے اور کہانیاں قرار دیتے ہیں وہ محض ضد ہی سے تو ایسا کہہ رہے ہیں ان کے پاس اس کی کوئی دلیل تو موجود نہیں ہے۔ اس لیے { لوتعلمون } یہ جملہ معترضہ کے طور پر بیان ہوا ہے جو عظمت قسم کو ظاہر کررہا ہے اور { لو } استثنائی ہے یعنی کاش کہ تم بھی اس کی عظمت کو جانتے یا سمجھے ہوئے اور نہ سمجھنے والوں کے لیے اس طرح کے حرست و افسوس کے کلمات بہر حال کہے جاتے ہیں اور یہ بات بھی ہر زبان میں پائی جاتی ہے اور آگے وہ بات بیان کی جا رہی ہے جس کو مؤکد کرنے کے لیے یہ قسمیں کھائی گئی ہیں اور اس طرح کا اظہار کیا گال ہے۔
Top