Fi-Zilal-al-Quran - Al-Waaqia : 76
وَ اِنَّهٗ لَقَسَمٌ لَّوْ تَعْلَمُوْنَ عَظِیْمٌۙ
وَاِنَّهٗ لَقَسَمٌ : اور بیشک وہ البتہ ایک قسم ہے لَّوْ تَعْلَمُوْنَ : اگر تم جانتے ہو عَظِيْمٌ : بہت بڑی۔ عظیم
اور اگر تم سمجھو تو یہ بہت بڑی قسم ہے
وانہ ................ عظیم (6 5: 67) ” اور اگر تم سمجھو تو یہ بہت بڑی قسم ہے ۔ “ لیکن آج ہم کس قدر جانتے ہیں کہ یہ کس قدر عظیم قسم ہے۔ ہمارا علم مخاطین اول کے مقابلہ میں بہت زیادہ ہے۔ اگرچہ ہمارا موجود علم بھی بہت قلیل ہے اور ہم مواقع النجوم کی عظمت کا پورا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ ستاروں کے مواقع کے بارے میں جو قلیل علم حاصل ہوا ہے یہ ہماری نہایت ہی چھوٹی چھوٹی رصد گاہوں کے ذریعہ حاصل ہوا ہے۔ جن کی نظر کی حدود بہت ہی محدود ہیں۔ ان رصد گاہوں کے ذریعے جو معلومات حاصل ہوئی ہیں وہ یہ ہیں کہ ستاروں کے دوسرے مجموعے کتنے ہیں ان کی تعداد معلوم نہیں ہے اور ان کی حدود کا تعین نہیں ہے۔ ” سائنس دان کہتے ہیں کہ ستارے اور سیارے جن کی تعداد کئی بلین ستاروں سے زیادہ ہے ، ان کو صرف سادہ نظر سے نہیں دیکھا جاسکتا۔ ان کو صرف دور بینوں اور رصدگاہوں کے ذریعے دیکھاجاسکتا ہے اور ان کو دیکھے بغیر یہ مشینیں اور آلات بھی ان کو محسوس نہیں کرسکتے۔ یہ سب اس تاریک اور نامعلوم فضائے آسمانی میں تیر رہے ہیں اور کوئی احتمال اس بات کا نہیں ہے کہ کسی ایک ستارے کے مقناطیسی دائرے کے اندر دوسرا ستارہ آجائے یا کسی دوسرے ستارے کے ساتھ متصادم ہوجائے جس طرح اس بات کا احتمال نہیں ہے کہ بحربیض میں چلنے والی کشتی بحر مردار میں چلنے والی کشتی کے ساتھ متصادم ہوجائے جبکہ وہ دونوں ایک ہی سمت میں ایک ہی سرعت کے ساتھ چل رہی ہوں۔ جس طرح یہ احتمال بعید ہے اسی طرح دو ستاروں کا ٹکرانا محال ہے۔ (اللہ اور سائنس۔ ص 33) ہر ستارے کو اپنے قریبی ستارے سے اس فاصلے پر رکھا گیا ہے اور اس حکمت اور تدبیر سے رکھا گیا ہے اور ان تمام ستاروں کی کشش کو اس طرح متوازن رکھا گیا ہے کہ وہ اس لامتناہی فضا میں پھرنے اور تیرے والے کھربوں ستاروں کے ساتھ متوازن ہے۔ یہ تو ہے ایک پہلو عظمت محل وقوع ستارگان کا۔ لیکن اگرچہ عظمت کا ہمارا تصور اس وقت کے مخاطین قرآن سے بہت زیادہ ہے لیکن اگلی نسلوں کا جو تصور ہوگا وہ ہمارے اس وسیع تصور کو بھی محدود سمجھیں گی۔ وانہ ................ عظیم (6 5: 67) ” اور اگر تم سمجھو تو یہ بہت بڑی قسم ہے۔ “ قسم کی طرف یہ اشارہ اور پھر قسم نہ کھانا ایک اسلوب ہے۔ ایک زیادہ موثر اور دل نشین انداز اور اس سے بات زیادہ پختگی سے ذہن میں بیٹھ جاتی ہے کیونکہ اس پر قسم کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔
Top