Tafseer-e-Baghwi - Al-Waaqia : 76
وَ اِنَّهٗ لَقَسَمٌ لَّوْ تَعْلَمُوْنَ عَظِیْمٌۙ
وَاِنَّهٗ لَقَسَمٌ : اور بیشک وہ البتہ ایک قسم ہے لَّوْ تَعْلَمُوْنَ : اگر تم جانتے ہو عَظِيْمٌ : بہت بڑی۔ عظیم
مجھے تاروں کی منزلوں کی قسم
75 ۔” فلا اقسم بمواقع النجوم “ اکثر مفسرین رحمہم اللہ فرماتے ہیں اس کا معنی اقسم ہے اور لا صلہ ہے اور عیسیٰ بن امر پڑھتے تھے فلا قسم تحقیق پر اور کہا گیا ہے اللہ تعالیٰ کا قول ” لا “ اس کا رد ہے جو کفار قرآن کے بارے میں کہتے تھے کہ یہ جادو ، شعر اور کہانت ہے اس کا معنی ہے معاملہ ویسے نہیں جیسے تم کہتے ہو، پھر قسم کو شروع کیا اور کہا ” اقسم بمواقع النجوم “ حمزہ اور کسائی رحمہما اللہ نے بموقع پڑھا ہے واحد کا صیغہ اور دیگر حضرات نے بمواقع پڑھا ہے جمع کا صیغہ۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں اس سے قرآن کے نجوم (حصے) مراد ہیں کیونکہ قرآن نبی کریم ﷺ پر متفرق حصوں میں نازل ہوا ہے اور مفسرین رحمہم اللہ کی ایک جماعت نے کہا ہے کہ ستاروں کے غروب اور گرنے کی جگہ مراد ہے اور عطاء بن ابی رباح (رح) فرماتے ہیں ان کی منزلیں مراد ہیں اور حسن (رح) فرماتے ہیں ان کا ٹوٹ کر بکھر جانا ہے مراد ہے قیامت کے دن۔
Top