Kashf-ur-Rahman - Al-Waaqia : 76
وَ اِنَّهٗ لَقَسَمٌ لَّوْ تَعْلَمُوْنَ عَظِیْمٌۙ
وَاِنَّهٗ لَقَسَمٌ : اور بیشک وہ البتہ ایک قسم ہے لَّوْ تَعْلَمُوْنَ : اگر تم جانتے ہو عَظِيْمٌ : بہت بڑی۔ عظیم
اور اگر تم سمجھو تو یہ قسم بہت بڑی قسم ہے۔
(76) اور اگر تم سمجھو تو یہ قسم بہت بڑی قسم ہے - حضرت حق جل مجدہ کی قسم واقعی بہت عظیم اور بڑی عظمت والی ہے تاروں کا ڈوبنا یعنی رات کا پچھلا حصہ جو تاروں کے غروب ہونے کا وقت اور تہجد گزاروں کی نماز کا وقت ہے اور رحمت الٰہی اور رضائے الٰہی کے نزول کا وقت ہے چونکہ اوپر قیامت اور اللہ تعالیٰ کی توحید کے لئے عقلی دلائل مذکور تھے اب نقلی دلائل کے سلسلے میں قرآن کا ذکر فرماتے ہیں کہ قرآن جیسی باعظمت اور مکرم کتاب بھی اس امور کا وقوع یقینی بتاتی ہے اور چونکہ یہ ایک مکرم اور آسمانی کتاب ہے اس لئے جو چیز دلائل عقلیہ سے ثابت تھی وہ نقلی دلائل سے بھی ثابت ہے۔ لہٰذا تم کو بھی توحید اور بعث بعدالموت پر ایمان لانا چاہیے بعض لوگوں نے کہا تاروں کے ٹوٹنے کی قسم اور بعض نے کہا کہ قرآن کے اترنے اور پیغمبر کے قلب پر نازل ہونے کی قسم ہے۔ بہرحال آگے قسم کا جواب ہے اور جس پر قسم کھائی ہے وہ آگے مذکور ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں ایک معنی یہ ہے کہ آیتیں اترنے کی پیغمبر کے دل میں۔ خلاصہ : یہ کہ نجوم سے مراد قرآن کی آیتیں ہیں جو پیغمبر کے دل میں اترتی ہیں۔
Top