Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 59
اِ۟لَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَا فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَى الْعَرْشِ١ۛۚ اَلرَّحْمٰنُ فَسْئَلْ بِهٖ خَبِیْرًا
الَّذِيْ : اور جس نے خَلَقَ : پیدا کیا السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین وَمَا بَيْنَهُمَا : اور جو ان دونوں کے درمیان فِيْ : میں سِتَّةِ اَيَّامٍ : چھ دنوں ثُمَّ اسْتَوٰي : پھر قائم ہوا عَلَي الْعَرْشِ : عرش پر اَلرَّحْمٰنُ : جو رحم کرنے والا فَسْئَلْ : تو پوچھو بِهٖ : اس کے متعلق خَبِيْرًا : کسی باخبر
وہ (ذات) جس نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان دونوں میں ہے چھ (اَدوار یعنی) دن میں پیدا کیا پھر عرش پر قائم ہوا (وہ) رحمن (ہے) پس اس کے متعلق کسی باخبر سے پوچھنا چاہیے
وہ آسمان و زمین اور جو کچھ ان کے درمیان میں ہے کو چھ ادوار میں پیدا کرنے والا ہے : 59۔ زیر نظر آیت پیچھے تین بار گزر چکی ہے ‘ سورة الاعراف کی آیت 54 ‘ سورة یونس کی آیت 3 اور سورة ہود کی آیت 7 کے طور پر اور وہاں ہم اس کی وضاحت کرچکے ہیں اس لئے ان تینوں مقامات کو اب بھی دیکھ لیا جائے اس جگہ آیت کے آخر میں فرمایا (آیت) ” الرحمن فسئل بہ خبیرا “۔ ” وہ رحمن ہے پس اس کے متعلق کسی باخبر سے پوچھو “۔ یہ کن سے کہا جارہا ہے ؟ ظاہ رہے کہ خطاب عام مخاطبین سے ہے جن سے اوپر بحث چلی آرہی ہے اس لئے یہاں قابل غور ہے کہ جب سب کو کسی باخبر سے پوچھنے کا کہا جا رہا ہے تو اللہ سے بڑھ کر خبر رکھنے والا کون ہے ؟ اور بلاشبہ اس سے بڑھ کر اس کے متعلق کوئی دوسرا خبر نہیں دے سکتا کیونکہ وہی اپنی شئون و کمالات کو پوری طرح جاننے والا ہے ۔ (انت کما اثنیت علی نفسک) ” ہاں ! اللہ رب ذوالجلال والاکرام سے دریافت کرنے کا طریقہ یہی ہے کہ قرآن کریم کی آیات کو دیکھا جائے جو اس سلسلہ میں ہم کو خبر دیتی ہیں اور نبی اعظم وآخر ﷺ سے پوچھا جائے جو صحیح احادیث میں موجود ہے اور پھر قرآن کریم نے دوسری جگہ اس کی خود بھی وضاحت فرمائی ہے جہاں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ (آیت) ” ویوم القیمۃ یکفرون بشرککم ولا ینبئک مثل خبیر “۔ (فاطر 35 : 14) ” اور قیامت کے روز وہ تمہارے شرک کا انکار کردیں گے ۔ حقیقت حال کی ایسی صحیح خبر تمہیں خبر دار کے سوا کوئی دوسرا نہیں دے گا “۔ اس جگہ ” خبردار “ سے مراد کون ہے ؟ ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی ہے اور یہی بات زیر نظر آیت میں بیان کی گئی ہے اور اس میں بھی مراد حقیقی اللہ تعالیٰ ہی کی ذات والائے صفات ہے ۔
Top