Tafseer-e-Baghwi - Al-Furqaan : 59
اِ۟لَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَا فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَى الْعَرْشِ١ۛۚ اَلرَّحْمٰنُ فَسْئَلْ بِهٖ خَبِیْرًا
الَّذِيْ : اور جس نے خَلَقَ : پیدا کیا السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین وَمَا بَيْنَهُمَا : اور جو ان دونوں کے درمیان فِيْ : میں سِتَّةِ اَيَّامٍ : چھ دنوں ثُمَّ اسْتَوٰي : پھر قائم ہوا عَلَي الْعَرْشِ : عرش پر اَلرَّحْمٰنُ : جو رحم کرنے والا فَسْئَلْ : تو پوچھو بِهٖ : اس کے متعلق خَبِيْرًا : کسی باخبر
جس نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا وہ (جس کا نام) رحمن (یعنی بڑا مہربان) ہے تو اس کا حال کسی باخبر سے دریافت کرلو
59۔ الذی خلق السماوات والارض، ،، ، خبیرا۔ اس سے مراد رحمن ہے۔ کلبی کا بیان ہے کہ اس تخلیق کائنات اور استوی علی العرش کے متعلق کسی عالم سے پوچھ لو۔ بعض نے کہا کہ اس سے خطاب رسول کریم کو ہے مراد انسے امت ہے جو آپ کی تصدیق کرتی ہے آیت کا معنی یہ ہے اے انسان تو اس علم کے متعلق کسی غیر سے طلب نہ کر بلکہ اسی سے طلب کر۔ بعض نے کہا کہ باء بمعنی عن کے ہے۔ پوچھ اس سے جو باخبر ہے مراد اس سے اللہ تعالیٰ ہیں۔ یعنی اللہ تعالیٰ سے پوچھ اور بعض حضرات نے کہا کہ اس سے مرادحضرت جبرائیل (علیہ السلام) ہیں۔
Top