Dure-Mansoor - Al-Furqaan : 59
اِ۟لَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَا فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَى الْعَرْشِ١ۛۚ اَلرَّحْمٰنُ فَسْئَلْ بِهٖ خَبِیْرًا
الَّذِيْ : اور جس نے خَلَقَ : پیدا کیا السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین وَمَا بَيْنَهُمَا : اور جو ان دونوں کے درمیان فِيْ : میں سِتَّةِ اَيَّامٍ : چھ دنوں ثُمَّ اسْتَوٰي : پھر قائم ہوا عَلَي الْعَرْشِ : عرش پر اَلرَّحْمٰنُ : جو رحم کرنے والا فَسْئَلْ : تو پوچھو بِهٖ : اس کے متعلق خَبِيْرًا : کسی باخبر
جس نے آسمانوں کو اور زمین کو اور جو چکھ ان کے درمیان ہے چھ دن میں پیدا فرمایا پھر وہ عرش پر مستوی ہوا وہ بڑا مہربان ہے سو اس کی شان کسی جاننے والے سے دریافت کرلو
1۔ الفریابی و سعید بن منصور وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ’ فسئل بہ خبیرا “ سے مراد ہے کہ میں نے تجھے جس چیز کے بارے میں بتایا تو نے مجھے اس کے بارے میں باخبر کردیا۔ 2۔ ابن ابی شیبہ وابن المنذر وابن ابی حاتم نے شمر بن عطیہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” الرحمن فسئل بہ خبیرا “ یعنی یہ قرآن اس کے بارے میں آگاہ ہے (اس سے سوال کر) 3۔ ابن ابی حاتم نے عطاء رحمۃ اللہ سے روایت کیا آیت ” واذا قیل لہم اسجدوا للرحمن قالوا وما الرحمن “ یعنی انہوں نے کہا کہ ہم رحمن کو نہیں جانتے مگر یمامہ والے رحمن کو تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ آیت ” ینظرون، والہکم الہ واحد، لا الہ الا ہو الرحمن الرحیم “۔ 4۔ ابن ابی حاتم نے حسین جحفی (رح) سے روایت کیا کہ آیت قالوا وما الرحمن “ تو اس کے جواب میں فرمایا، آیت ” الرحمن، علم القرآن، (یعنی وہ رحمن جس نے قرآن کو سکھایا۔ 5۔ سعید بن منصور وعبد بن حمید نے ابراہیم (رح) سے روایت کیا کہ اسود (رح) نے آیت ” انسجد لما تامرنا “ کی تلاوت کی اور اس میں سجدہ کیا اور یحییٰ (رح) نے اسی طرح پڑھا۔ آیت ” انسجد لما تامرنا وزادہم نفورا “۔ (یعنی ہم نے سجدہ کیا جیسے ہم کو حکیم دیا گیا “۔ 6۔ عبد بن حمید نے سلمان (رح) سے روایت کیا کہ ابراہیم (رح) نے سورة فرقان میں یوں پڑھا۔ آیت ” انسجد لما تامرنا “ یا کے ساتھ اور اسی طرح سلمان (رح) نے بھی پڑھا۔
Top