Tafheem-ul-Quran - Al-Baqara : 284
لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ اِنْ تُبْدُوْا مَا فِیْۤ اَنْفُسِكُمْ اَوْ تُخْفُوْهُ یُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللّٰهُ١ؕ فَیَغْفِرُ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یُعَذِّبُ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
لِلّٰهِ : اللہ کے لیے مَا : جو فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَاِنْ : اور اگر تُبْدُوْا : تم ظاہر کرو مَا : جو فِيْٓ : میں اَنْفُسِكُمْ : تمہارے دل اَوْ : یا تُخْفُوْهُ : تم اسے چھپاؤ يُحَاسِبْكُمْ : تمہارے حساب لے گا بِهِ : اس کا اللّٰهُ : اللہ فَيَغْفِرُ : پھر بخشدے گا لِمَنْ : جس کو يَّشَآءُ : وہ چاہے وَيُعَذِّبُ : وہ عذاب دے گا مَنْ : جس کو يَّشَآءُ : وہ چاہے وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز قَدِيْرٌ : قدرت رکھنے والا
333آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے ، سب اللہ کاہے۔334 تم اپنے دل کی باتیں خواہ ظاہر کرو یا چُھپاوٴ اللہ بہرحال ان کا حساب تم سے لے لے گا۔ 335پھر اسے اختیار ہے جسے چاہے ، معاف کردے اور جسے چاہے، سزا دے۔ وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔336
سورة الْبَقَرَة 333 یہ خاتمہ کلام ہے۔ اس لیے جس طرح سورت کا آغاز دین کی بنیادی تعلیمات سے کیا گیا تھا، اسی طرح سورت کو ختم کرتے ہوئے بھی ان تمام اصولی امور کو بیان کردیا گیا ہے جن پر دین اسلام کی اساس قائم ہے۔ تقابل کے لیے اس سورة کے پہلے رکوع کو سامنے رکھ لیا جائے تو زیادہ مفید ہوگا۔ سورة الْبَقَرَة 334 یہ دین کی اولین بنیاد ہے۔ اللہ تعالیٰ کا مالک زمین و آسمان ہونا اور ان تمام چیزوں کا جو آسمان و زمین میں ہیں، اللہ ہی کی ملک ہونا، در اصل یہی وہ بنیادی حقیقت ہے جس کی بنا پر انسان کے لیے کوئی دوسرا طرز عمل اس کے سوا جائز نہیں ہوسکتا کہ وہ اللہ کے آگے سر اطاعت جھکا دے۔ سورة الْبَقَرَة 335 اس فقرے میں مزید دو باتیں ارشاد ہوئیں۔ ایک یہ کہ ہر انسان فرداً فرداً اللہ کے سامنے ذمہ دار اور جواب دہ ہے۔ دوسرے یہ کہ جس پادشاہ زمین و آسمان کے سامنے انسان جواب دہ ہے، وہ غیب و شہادت کا علم رکھنے والا ہے، حتٰی کہ دلوں کے چھپے ہوئے ارادے اور خیالات تک اس سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ سورة الْبَقَرَة 336 یہ اللہ کے اختیار مطلق کا بیان ہے۔ اس کو کسی قانون نے باندھ نہیں رکھا ہے کہ اس کے مطابق عمل کرنے پر وہ مجبور ہو، بلکہ وہ مالک مختار ہے۔ سزا دینے اور معاف کرنے کے کلی اختیارات اس کو حاصل ہیں۔
Top