Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 284
لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ اِنْ تُبْدُوْا مَا فِیْۤ اَنْفُسِكُمْ اَوْ تُخْفُوْهُ یُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللّٰهُ١ؕ فَیَغْفِرُ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یُعَذِّبُ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
لِلّٰهِ : اللہ کے لیے مَا : جو فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَاِنْ : اور اگر تُبْدُوْا : تم ظاہر کرو مَا : جو فِيْٓ : میں اَنْفُسِكُمْ : تمہارے دل اَوْ : یا تُخْفُوْهُ : تم اسے چھپاؤ يُحَاسِبْكُمْ : تمہارے حساب لے گا بِهِ : اس کا اللّٰهُ : اللہ فَيَغْفِرُ : پھر بخشدے گا لِمَنْ : جس کو يَّشَآءُ : وہ چاہے وَيُعَذِّبُ : وہ عذاب دے گا مَنْ : جس کو يَّشَآءُ : وہ چاہے وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز قَدِيْرٌ : قدرت رکھنے والا
جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے سب خدا ہی کا ہے اور تم اپنے دلوں کی بات کو ظاہر کرو گے تو یا چھپاؤ گے تو خدا تم سے اس کا حساب لے گا پھر وہ جسے چاہے مغفرت کرے اور جسے چاہے عذاب دے اور خدا ہر چیز پر قادر ہے
(284) تمام مخلوقات اور تمام چیزیں اللہ تعالیٰ ہی کی ہیں، اپنے بندوں کو جو چاہتا ہے حکم دیتا ہے، اور اگر تم اپنے دلوں کی باتوں کو ظاہر کرو، یہ ظہور سے پہلے وسوسہ کے بعد کا درجہ ہے یا اس کو چھپاؤ تمہیں ان سب کا بدلہ دیا جائے گا، اسی طرح یاد کے بعد بھولنا اور درستگی کے بعد غلطی کرجانا، اور جہاد کے بعد زبردستی کرنا جو ان تمام گناہوں سے توبہ کرے ہیں، جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی تو مسلمانوں کو اس کے مضمون میں بہت پریشانی اور بےہر اسی ہوئی، جب آپ کو معراج ہوئی، تو آپ ﷺ اللہ تعالیٰ کے سامنے سربسجود ہوئے، اس پر اللہ تعالیٰ نے اگلی آیتیں نازل فرمائیں۔ شان نزول : وان تبدوا ما فی انفسکم“ (الخ) حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ جب یہ آیت (یعنی اگر تم نے اپنے دل کی باتوں کو ظاہر کرو یا اسے پوشیدہ رکھو سب پر مواخذہ ہوگا) نازل ہوئی، تو صحابہ کرام ؓ کے لیے یہ چیز سخت حیرانی اور پریشانی کا باعث ہوئی چناچہ حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر گھٹنوں کے بل گرگئے اور عرض کیا آپ ﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی ہے اور ہم اس حکم کی کہاں طاقت رکھتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا تم اسی طرح کہنا چاہتے ہو جیسا کہ یہود و نصاری نے تم سے پہلے کہا تھا کہ ہم نے سنا اور نافرمانی کی، بلکہ یہ کہو ہم نے سنا اور اطاعت کی پروردگار ہم آپ سے اپنے گناہوں کی معافی کے طلبگار ہیں اور آپ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے، چناچہ جب صحابہ کرام ؓ نے یہ جملہ دہرایا اور اس سے ان کی زبانیں تر ہوگئیں، تو حق تعالیٰ نے اس کے بعد (آیت) ”امن الرسول“ یہ آیت نازل فرمائی، جب اس پر سب نے گواہی دے دی تو اللہ تعالیٰ نے پہلے حکم کو منسوخ کرکے یہ آیت ”۔ لا یکلف اللہ نفسا“۔ نازل فرمائی، یعنی اللہ تعالیٰ ہر ایک انسان کو اس کی طاقت کے بقدر مکلف بناتا ہے، نیز امام مسلم وغیرہ نے ابن عباس ؓ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top