Tadabbur-e-Quran - Al-An'aam : 86
وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًا١ؕ وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَۙ
وَاِسْمٰعِيْلَ : اور اسمعیل وَالْيَسَعَ : اور الیسع وَيُوْنُسَ : اور یونس وَلُوْطًا : اور لوط وَكُلًّا : اور سب فَضَّلْنَا : ہم نے فضیلت دی عَلَي : پر الْعٰلَمِيْنَ : تمام جہان والے
اور اسمعیل یسع، یونس اور لوط کو بھی اور ان میں سے ہر ایک کو ہم نے عالم والوں پر فضیلت بخشی۔
وَاِسْمٰعِيْلَ وَالْيَسَعَ وَيُوْنُسَ وَلُوْطًا الایۃ : الیسع کی تحقیق : ان ناموں میں سے تین نام اسمعیل، یونس اور لوط تو مشہور ہیں، قرآن میں بھی ان انبیاء کی سرگزشتیں بیان ہوئی ہیں البتہ الیسع سے ملتے جلتے دو نبیوں کے نام ہیں۔ ایک الیشع جن کا زمانہ سن 13 ق۔ م بتایا جاتا ہے، دوسرے یسعیاہ جن کا زمانہ سن 620 ق۔ م بتایا گیا ہے۔ پہلا نام قرآن کے تلفظ سے قریب تر ہے۔ وَكُلًّا فَضَّلْنَا عَلَي الْعٰلَمِيْنَ ، میں اسی نصبی فضیلت کی طرف اشارہ ہے جو ہر نبی کو اس کے منصب کی بنا پر حاصل ہوتی ہے۔ نبی چونکہ خلق کی ہدایت پر مامور ہوتا ہے اس وجہ سے اس کو یہ فضیلت حاصل ہوتی ہے۔ یہاں ان انبیاء کے لیے جو صفات بیان ہوئی ہیں وہ تمام انبیا کی مشترک صفات ہیں۔ الگ الگ بیان کرنے سے مقصود ان کی تخصیص نہیں، محض تعدید ہے تاکہ ہر صفت پر قاری کی الگ الگ توجہ ہوجائے۔
Top