Tadabbur-e-Quran - Al-Furqaan : 9
اُنْظُرْ كَیْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَبِیْلًا۠   ۧ
اُنْظُرْ : دیکھو كَيْفَ : کیسی ضَرَبُوْا : انہوں نے بیان کیں لَكَ : تمہارے لیے الْاَمْثَالَ : مثالیں (باتیں) فَضَلُّوْا : سو وہ بہک گئے فَلَا : لہٰذا نہ يَسْتَطِيْعُوْنَ : پاسکتے ہیں سَبِيْلًا : کوئی راستہ
دیکھو، تمہارے اوپر کیسی کیسی پھبتیاں چست کر رہے ہیں ! پس یہ بالکل کھوئے گئے ہیں اور کوئی راہ نہیں پا رہے ہیں
معترضین کی حواس باختگی یہ آیت بعنیہ سورة بنی اسرائیل میں بھی گزر چکی ہے۔ ملاحظہ ہو آیت 48 وہاں ہم واضح کرچکے ہیں کہ ضرب مثل کا محاورہ جس طرح کوئی تمثیل بیان کرنے یا کوئی حکمت کی بات کہنے کے لئے آتا ہے اسیط رح کسی پر اعتراض کرنے یا اس پر پھیلتی چست کرنے کے لئے بھی آتا ہے۔ اعتراض باطل کے مفہوم میں یہ لفظ آگے اسی سورة کی آیت 32 میں بھی استعمال ہوا ہے۔ یہاں یہ پھبتی یا اعتراض ہی کے مفہوم میں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مخالفین کی مذکورہ بالاخرافات نقل کرنے کے بعد پیغمبر ﷺ کو خطاب کر کے فرمایا کہ دیکھو، یہ تمہارے اوپر کیسی کیسی پھبتیاں چست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن کوئی بات بنتی نظر نہیں آتی ہے تو جس کے منہ میں جو آتا ہے وہی بک دیتا ہے۔ فضلوا افلایسطیعون سبیلاً یعنی مخلافت کے جنون میں بالکل کھوئے گئے ہیں۔ اعتراض کی کوئی راہ نہ پا رہے ہیں، نہ پا سکیں گے۔ محض اپنے دل کا بخار نکالنے کی کوشش کر ہے ہیں لیکن اس طرح یہ حقیقت کو کب تک جھٹلا سکیں گے ! یہ امر محلوظ رہے کہ جب کوئی شخص کسی سچی بات کی دیدہ دانستہ مخالفت کرتا ہے تو وہ اسی طرح کی حواس باختگی کا مظاہرہ کرتا ہے جس طرح کی حواس باختگی ان اعتراضات کے اندر پائی جاتی ہے۔
Top