Siraj-ul-Bayan - Al-Furqaan : 9
اُنْظُرْ كَیْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَبِیْلًا۠   ۧ
اُنْظُرْ : دیکھو كَيْفَ : کیسی ضَرَبُوْا : انہوں نے بیان کیں لَكَ : تمہارے لیے الْاَمْثَالَ : مثالیں (باتیں) فَضَلُّوْا : سو وہ بہک گئے فَلَا : لہٰذا نہ يَسْتَطِيْعُوْنَ : پاسکتے ہیں سَبِيْلًا : کوئی راستہ
دیکھ تیرے حق میں انہوں نے کیسی مثالیں بیان کیں ، اور کیسے گمراہ ہوگئے سو اب وہ راہ نہیں پاسکتے (ف 1) ۔
1) مشرکین مکہ اپنی روایتی نخوت کی وجہ سے حضور ﷺ کو پیغمبر تسلیم نہ کرتے اور کہتے کہ پیغمبر کو فوق الفطرت ہونا چاہئے ، وہ شخص جو کھاتا پیتا ہو ، اور ضروریات کیلئے بازاروں میں گھومتا پھرتا ہو ، وہ اللہ کا رسول نہیں ہوسکتا وہ یہ بھی کہتے کہ اگر یہ پیغمبر ہوتا ، تو اس کے ساتھ ایک فرشتہ ہونا چاہئے تھا ، اللہ کی طرف سے اس کے پاس خزائن کا نزول ہونا چاہئے تھا ، اور باغات ہونے چاہئیں تھے کہ جن میں سے پھل توڑ توڑ کو کھاتا ، ارشاد فرمایا ، کہ یہ نبوت کا خود ساختہ معیار غلط ہے اور سراسر گمراہی کا باعث نبی ہمیشہ ایک انسان ہوتا ہے اور اس کے ساتھ بشری ضروریات وحاجات لگی رہتی ہیں ، اس کا فوق الفطرت ہونا ضروری نہیں ، وہ اخلاق اور روحانیت کے اعتبار سے البتہ سب لوگوں سے بلند ہوتا ہے مگر جسم کی ساخت کے اعتبار سے عام انسان سے جدا نہیں ہوتا ۔
Top