Al-Qurtubi - Al-Furqaan : 37
وَ قَوْمَ نُوْحٍ لَّمَّا كَذَّبُوا الرُّسُلَ اَغْرَقْنٰهُمْ وَ جَعَلْنٰهُمْ لِلنَّاسِ اٰیَةً١ؕ وَ اَعْتَدْنَا لِلظّٰلِمِیْنَ عَذَابًا اَلِیْمًاۚۖ
وَ : اور قَوْمَ نُوْحٍ : قوم نوح لَّمَّا كَذَّبُوا : جب انہوں نے جھٹلایا الرُّسُلَ : رسول (جمع) اَغْرَقْنٰهُمْ : ہم نے غرق کردیا انہیں وَجَعَلْنٰهُمْ : اور ہم نے بنایا انہیں لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے اٰيَةً : ایک نشانی وَاَعْتَدْنَا : اور تیار کیا ہم نے لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کے لیے عَذَابًا : ایک عذاب اَلِيْمًا : دردناک
اور نوح کی قوم نے بھی جب پیغمبروں کو جھٹلایا تو ہم نے انھیں غرق کر ڈالا اور لوگوں کے لئے نشانی بنادیا اور ظالموں کے لئے ہم نے دکھ دینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے
( وقوم نوح لما۔۔۔۔۔ ) وقوم نوح لفظ قوم کے منصوب ہونے میں چار قول ہیں : فد مرتھم، ھم کی ضمیر پر اس کا عطف ہے (2) اذکر فی کی وجہ سے نصب ہے (3) ایسا فعل مضمر ہے جس کی تفسیر ما بعد فعل کر رہا ہے تقدیرکلام یہ ہے ” اغرقنا قوم نوح اغرقناھم “ (4) اغرقتھم کی وجہ سے منصوب ہے : یہ فراء کا قول ہے۔ نحاس نے اسے رد کیا ہے، کہا اغرقنا ایسا فعل نہیں جو دو مفعولوں کی طرف متعدی ہو کہ وہ ضمیر اور قول نوح میں عامل ہیں۔ لما کذبو الرسل جنس کا ذکر کیا مراد صرف حضرت نوح (علیہ السلام) ہیں، کیونکہ اس وقت سوائے حضرت نوح کے کوئی ان کی طرف رسول نہیں تھا۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کو اس لیے مبعوث کیا گیا تھا کہ وہ لوگوں کو لا الہ الا اللہ کی طرف دعوت دینے اور اللہ تعالیٰ نے جو نازل کیا ہے اس پر ایمان لانے کی دعوت کے لیے مبعوث کیے گئے تھے جب انہوں نے حضرت نوح (علیہ السلام) کو جھٹلایا تو اس جھٹلانے میں ان تمام کا جھٹلانا آگیا جو اس کلمہ کے ساتھ مبعوث کیے گئے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : جس نے ایک رسول کو جھٹلایا اس نے تمام رسولوں کو جھٹلایا، کیونکہ ایمان لانے کے اعتبار سے ان میں کوئی فرق نہیں کیا جاتا، کیونکہ ہر نبی تمام انبیاء کی تصدیق کرتا ہے جس نے ان میں سے کسی ایک نبی کو جھٹلایا تو اس نے گویا ان تمام کو جھٹلایا جنہوں نے اس کی تصدیق کی تھی۔ اغرقتھم طوفان کے ساتھ ہم نے انہیں غرق کردیا، سورة ہود میں یہ بحث گزر چکی ہے۔ وجعلنھم للناس ایۃً اپنی قدرت پر اسے اہر علامت بنایا۔ واعتدنا للظلمین عذابا الیما قوم نوح میں سے مشرکوں کے لیے آخرت میں ہم نے درد ناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : ہر ظالم کے بارے میں یہی میرا طریقہ ہے۔
Top