Anwar-ul-Bayan - Al-Furqaan : 37
وَ قَوْمَ نُوْحٍ لَّمَّا كَذَّبُوا الرُّسُلَ اَغْرَقْنٰهُمْ وَ جَعَلْنٰهُمْ لِلنَّاسِ اٰیَةً١ؕ وَ اَعْتَدْنَا لِلظّٰلِمِیْنَ عَذَابًا اَلِیْمًاۚۖ
وَ : اور قَوْمَ نُوْحٍ : قوم نوح لَّمَّا كَذَّبُوا : جب انہوں نے جھٹلایا الرُّسُلَ : رسول (جمع) اَغْرَقْنٰهُمْ : ہم نے غرق کردیا انہیں وَجَعَلْنٰهُمْ : اور ہم نے بنایا انہیں لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے اٰيَةً : ایک نشانی وَاَعْتَدْنَا : اور تیار کیا ہم نے لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کے لیے عَذَابًا : ایک عذاب اَلِيْمًا : دردناک
اور نوح کی قوم نے بھی جب پیغمبروں کو جھٹلایا تو ہم نے انھیں غرق کر ڈالا اور لوگوں کے لئے نشانی بنادیا اور ظالموں کے لئے ہم نے دکھ دینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے
(25:37) قوم نوح۔ ای اذکر قوم نوح۔ اور قوم نوح کو یاد کرو۔ بعض کے نزدیک اس سے قبل دمرنا مضمر ہے۔ ای ودمرنا قوم نوح۔ ابوحیان کے نزدیک قوم نوح کا عطف دمرناہم کے مفعول پر ہے۔ اور یہ صحیح نہیں ہے۔ کیونکہ قوم نوح کی ہلاکت فرعون اور اس کی تکذیب پر ترتب نہیں ہے اول الذکر (اذکر قوم نوح) ہی زیادہ صحیح ہے۔ لما۔ جب (کلمہ ظرف زمانی ہے) ۔ الرسل۔ اس کی مندرجہ ذیل صورتیں ہیں۔ (1) اس سے مراد حضرت نوح (علیہ السلام) ہیں۔ ای رسولہم اپنے رسول (کی تکذیب کی) ومن کذب رسولا واحدا فقد کذب جمیع الرسل فلذا ذکرہ بلفظ الجمع۔ جس نے ایک رسول کی تکذیب کی اس نے جملہ رسولوں کی تکذیب کی (کیونکہ تمام کی تعلیم وہی توحید الٰہی تھی) اسی وجہ سے اس کو بلفظ جمع ذکر کیا گیا ہے۔ (2) اس سے مراد حضرت نوح اور ان کے ماقبل کے پیغمبران ہیں۔ (3) یا الرسل۔ جنس کے لئے ہے۔ یعنی وہ ہر رسول کے مخالف تھے۔ اور سلسلہ نبوت و رسالت کے منکر تھے۔ ایۃ۔ نشان (عبرت) ۔ اعتدنا۔ ماضی جمع متکلم اعتاد (افعال) سے ہم نے تیار کر رکھا ہے۔ للظلمین۔ ای للکفرین۔ مراد اس سے قوم مذکور ہے۔ عذابا الیما۔ موصوف وصفت۔ اعتدنا کے مفعول ہونے کی وجہ سے عذابا منصوب ہے اور الیما اپنے موصوف کی مطابقت ہوا۔ دردناک عذاب۔
Top