Tadabbur-e-Quran - Al-Furqaan : 37
وَ قَوْمَ نُوْحٍ لَّمَّا كَذَّبُوا الرُّسُلَ اَغْرَقْنٰهُمْ وَ جَعَلْنٰهُمْ لِلنَّاسِ اٰیَةً١ؕ وَ اَعْتَدْنَا لِلظّٰلِمِیْنَ عَذَابًا اَلِیْمًاۚۖ
وَ : اور قَوْمَ نُوْحٍ : قوم نوح لَّمَّا كَذَّبُوا : جب انہوں نے جھٹلایا الرُّسُلَ : رسول (جمع) اَغْرَقْنٰهُمْ : ہم نے غرق کردیا انہیں وَجَعَلْنٰهُمْ : اور ہم نے بنایا انہیں لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے اٰيَةً : ایک نشانی وَاَعْتَدْنَا : اور تیار کیا ہم نے لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کے لیے عَذَابًا : ایک عذاب اَلِيْمًا : دردناک
اور قوم نوح کو بھی ہم نے ہلاک کیا جب کہ انہوں نے رسولوں کو جھٹالیا ہم نے ان کو غرق کردیا اور ہم نے ان کو لوگوں کے لئے ایک نشان عبرت بنا دیا اور ان ظالموں کے لئے ہم نے ایک درد ناک عذاب بھی تیار کر رکھا ہے
ایک رسول کا انکار تمام رسولوں کا انکار ہے حضرت نوح کی قوم نے اگرچہ تکذیب ایک ہی رسول …حضرت نوح … کی کی لیکن یہاں لفظ جمع الرسل استعمال ہوا ہے اس کی وجہ ہمارے نزدیک وہی ہے جس کا ذکر ہم سورة ہود کی آیت 59 کے تحت کر آئے ہیں کہ تمام رسولوں کا پیغام چونکہ ایک ہی اور ان کے بھیجنے والا بھی ایک ہی ہے اس وجہ سے ایک کا انکار سب کا انکار ہے۔ اس طریق تعبیر سے مقصود اس جرم کی سنگینی کی طرف توجہ دالانا ہے کہ جو لوگ کسی رسول کی تکذیب کرتے ہیں وہ سوچ لیں کہ یہ بات کہاں سے کہاں تک پہنچتی ہے۔ اس اسلوب کی مثالیں آگے والی سورة میں بھی آئیں گی۔ وجعلنھم للناس ایۃ یعنی ہم نے ان کے اس انجام کو بعد والوں کے لئے ایک درس عبرت بنا دیا کہ وہ اس سے سبق لیں کہ جو لوگ رسولوں کی تکذیب کرتے ہیں بالآخر ان کا حشر یہ ہوا کرتا ہے۔ واعتدنا للظلمین عذاباً الیماً یعنی اس قسم کے ظالموں کی سزا اسی دنیا کے عذاب پر بس نہیں ہے بلکہ ان کے لئے آخرت میں بھی ہم نے نہایت درد ناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔
Top