Tafseer-e-Madani - Al-Furqaan : 37
وَ قَوْمَ نُوْحٍ لَّمَّا كَذَّبُوا الرُّسُلَ اَغْرَقْنٰهُمْ وَ جَعَلْنٰهُمْ لِلنَّاسِ اٰیَةً١ؕ وَ اَعْتَدْنَا لِلظّٰلِمِیْنَ عَذَابًا اَلِیْمًاۚۖ
وَ : اور قَوْمَ نُوْحٍ : قوم نوح لَّمَّا كَذَّبُوا : جب انہوں نے جھٹلایا الرُّسُلَ : رسول (جمع) اَغْرَقْنٰهُمْ : ہم نے غرق کردیا انہیں وَجَعَلْنٰهُمْ : اور ہم نے بنایا انہیں لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے اٰيَةً : ایک نشانی وَاَعْتَدْنَا : اور تیار کیا ہم نے لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کے لیے عَذَابًا : ایک عذاب اَلِيْمًا : دردناک
اور قوم نوح کو بھی ہم نے غرق کردیا جب کہ انہوں نے جھٹلایا ہمارے رسولوں کو اور ان کو ہم نے ایک نشانی بنادیا لوگوں کی عبرت کے لیے اور تیار کر رکھا ہے ہم نے ایسے ظالموں کے لیے ایک بڑا ہی دردناک عذاب آخرت میں3
44 قوم نوح کی ہلاکت و تباہی کا ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا " اور قوم نوح کو بھی ہم نے ہلاک کیا جبکہ انہوں نے جھٹلایا اللہ کے رسولوں کو " کہ تکذیبِ حق کا نتیجہ وانجام بہرحال ہلاکت و تباہی ہی ہوتا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور انہوں نے جھٹلایا اگرچہ ایک نوح کو ہی تھا مگر یہاں صیغہ جمع کا ۔ یعنی الرسل ۔ لایا گیا ہے۔ یہ اس لئے کہ ایک پیغمبر کی تکذیب دراصل سب کی تکذیب ہوتی ہے۔ اس لئے کہ تمام انبیائے کرام ۔ علیھم الصلوۃ والسلام ۔ کی دعوت ایک ہی ہوتی ہے اور اصول دین میں وہ سب مشترک اور باہم متفق ہوتے ہیں ۔ صلوات اللّٰہ وسلامہ علیہم اجمعین ۔ سو اس طرز تعبیر میں جرم کی سنگینی کا بیان اور یہ درس عبرت ہے کہ رسول کی تکذیب کا معاملہ بڑا ہی ہولناک ہے۔ اس لیے اس جرم کے مرتکب دیکھ لیں کہ وہ کس انجام کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اور ایسے لوگوں کو قدرت کے قانون امہال کی بنا پر جو مہلت ملتی ہے اس سے کسی کو دھوکے میں نہیں پڑنا چاہیے کہ وہ خواہ کتنی ہی لمبی کیوں نہ ہو وہ بہرحال ایک مہلت ہوتی ہے جس نے اپنے وقت مقرر پر بہرحال ختم ہوجانا ہوتا ہے۔ 45 ظالموں کیلئے دردناک عذاب ۔ والعیاذ باللہ : سو ظالموں کے لیے بڑا ہی دردناک عذاب تیار ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ جو بھی ظالم ہو۔ مگر ظلم کا سب سے بڑا مصداق شرک ہے۔ جیسا کہ فرمایا گیا ۔ { اِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ} ۔ سو ظلم کا نتیجہ و انجام بہت ہولناک ہے اور ان کیلئے دنیا کے عذاب ہی پر بس نہیں بلکہ ان کیلئے اس کے ساتھ آخرت کا دردناک عذاب بھی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور ارتکاب ظلم پر ملنے والی ڈھیل پر کسی کو دھوکے میں نہیں پڑنا چاہیے کہ وہ بہرحال ایک ڈھیل اور مہلت ہی ہے جس نے بہرحال گزر کر اور ختم ہو کر رہنا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو دین حق سے منہ موڑنے والے حق کا کچھ نہیں بگاڑتے بلکہ خود اپنا ہی نقصان کرتے ہیں۔ اور ایسا نقصان کہ اس کے تدارک و تلافی کی بھی کوئی صورت ان کے لیے اس جہاں میں ممکن نہ ہوگی۔ مگر ابتلاء و آزمائش کے اس جہاں میں جہاں کہ اصل حقائق پر پردے پڑے ہوئے ہیں ایسے لوگوں کو یہ بات سمجھ نہیں آرہی۔
Top