Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 284
لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ اِنْ تُبْدُوْا مَا فِیْۤ اَنْفُسِكُمْ اَوْ تُخْفُوْهُ یُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللّٰهُ١ؕ فَیَغْفِرُ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یُعَذِّبُ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
لِلّٰهِ
: اللہ کے لیے
مَا
: جو
فِي
: میں
السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں
وَمَا
: اور جو
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
وَاِنْ
: اور اگر
تُبْدُوْا
: تم ظاہر کرو
مَا
: جو
فِيْٓ
: میں
اَنْفُسِكُمْ
: تمہارے دل
اَوْ
: یا
تُخْفُوْهُ
: تم اسے چھپاؤ
يُحَاسِبْكُمْ
: تمہارے حساب لے گا
بِهِ
: اس کا
اللّٰهُ
: اللہ
فَيَغْفِرُ
: پھر بخشدے گا
لِمَنْ
: جس کو
يَّشَآءُ
: وہ چاہے
وَيُعَذِّبُ
: وہ عذاب دے گا
مَنْ
: جس کو
يَّشَآءُ
: وہ چاہے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَلٰي
: پر
كُلِّ شَيْءٍ
: ہر چیز
قَدِيْرٌ
: قدرت رکھنے والا
اللہ ہی کے واسطے ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور اگر تم ظاہر کرو اس چیز کو جو تمہارے نفسوں میں سے یا اسے چھپائو تو اللہ تعالیٰ اس کا حساب لے گا تم سے ، پس بخش دے گا جس کو چاہے اور سزا دے گا جس کو چاہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
اختتامی کلمات سورۃ بقرہ کے دروس اختتام پذیر ہیں اور آج کے درس سے سورة کا چالیسواں اور آخری رکوع شروع ہورہا ہے قرآن پاک کی اس سب سے لمبی سورة میں مختلف الانواع احکام بیان ہوئے ہیں ، جن میں اصول بھی ہیں اور فرعی مسائل بھی ہیں ، عبادات ، معاملات مالی و جانی جہاد ، نکاح و طلاق اور دیگر بیشمار مسائل بیان ہوئے ہیں ۔ ا س لحاظ سے اس سورة کو سنام القرآن بھی کہا گیا ہے گویا یہ سورة مبارکہ قران پاک کو کوہان ہے ، اس کو قرآن پاک میں بلند مقام حاصل ہے۔ سورۃ کے آخری رکوع میں قرآن پاک کو نازل کرنے والے اللہ جل جلالہٗ کی حاکمیت اعلیٰ کا بیان ہے کیونکہ اس میں مندرج تمام احکام و شرائع اسی کی جانب سے ہیں ۔ اس کے علاوہ اس کی قدرت اور تصرف کا بیان ہے کہ اقتدار اعلیٰ بھی اسی کے پاس ہے اور ہر چیز کے تصرپر بھی اسی کا حق ہے۔ وہ جس طرح چاہے اپنی پیدا کردہ اشیاء کو تصرف میں لائے ، رکوع کی آخری آیات میں ایمان کی تفصیلات کا تذکرہ ہے اور پھر بالکل آخر میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کا قانون بتایا گیا ہے اور وہ کلمات سکھائے گئے ہیں جن کے ذریعے ایک بندے کو اپنے خالق ومالک کے حضور دست دعا ہونا چاہئے اور اپنے مالک حقیقی سے اپنے گناہوں کی مغفرت اور اللہ تعالیٰ کی مدد کی درخواست پیش کرنی چاہئے۔ حاکمیت اعلیٰ اللہ تعالیٰ کی حاکمیت اعلیٰ کا اعلان ان الفاظ میں ہوتا ہے ۔ للہ ما فی السموات وما فی الارض جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ ہی کے لیے ہے ، یعنی کائنات کا ذرہ ذرہ اللہ تعالیٰ ہی کے لیے خاص ہے ۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ کسی چیز کی تخصیص کی تین وجوہات ہو سکتی ہیں ۔ جن کی بناء پر کہا جاسکتا ہے کہ فلاں چیز کو فلاں کے ساتھ خصوصیت حاصل ہے۔ تخصیص کی پہلی وجہ یہ ہے کہ کوئی شخص کسی چیز کا بنانے والا ہو ، مثلاً اگر کوئی شخص کوئی برتن ، مشینری اواز بناتا ہے تو اس کے حق میں وہ چیز خاص ہوتی ہے ۔ خصویت کی دوسری وجہ ملکیت ہوتی ہے جس چیز کا کوئی مالک ہے ، اسے اس کے ساتھ تخصیص حاصل ہے اور تیسری وجہ حق تصرف ہے جس شخص کو کوئی چیز تصرف میں لانے کا حق ہے اس کو بھی خصوصیت حاصل ہے۔ اب اللہ تعالیٰ کی تمام کائنات کے ساتھ تخصیص ملاحظہ فرمائیے۔ اللہ تعالیٰ میں مذکورہ بالا تینوں صفات پائی جاتی ہیں ، جن کی بناء پر اسے کائنات کے ذرہ ذرہ کے ساتھ تخصیص ہے ، وہ ہر چیز کو بنانے والا ۔ وہ بدیع السموات والارض ہے آسمان و زمین کو پیدا کرنے والی وہی ذات ہے ۔ وہی ہر شے کا صانع ہے الذی اتقن کل شی ہر چیز اللہ تعالیٰ کی کمال صنعت اور کاریگری کا شاہکار ہے خود انسان اللہ تعالیٰ کا بنایا ہوا ہے لقد خلقنا الانسا فی احسن تقویم ہم نے انسان کو بہترین شکل و صورت میں پیدا کیا ، حدیث شریف میں آتا ہے 1 ؎ وان اللہ صانع کل صانع و صنعتہ ہر چیز اور اس کی صنعت کو پیدا کرنے والا اللہ وحدہٗ لا شریک ہے۔ چونکہ ان تمام چیزوں کا خالق اللہ تعالیٰ ہے ، اسی نے ہر چیز کو بنایا ہے ۔ لہٰذا ان کا مالک حقیقی بھی وہی ہے لہ ما فی السموات والارض کائنات 1 ؎۔ روح المعانی ص 36 ج 2 ( فیاض) کی تمام چیزیں اس کی ملک ہیں۔ اللہ کے علاوہ انسان کو جن چیزوں کی ملکیت حاصل ہے یہ عارضی ہے اور اللہ کے حکم سے ہے ، حقیقی ملکیت صرف خدا تعالیٰ کی ہے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہی کسی انسان کی ملکیت قائم رہتی ہے ، وہ جب چاہتا ہے کسی سے حق ملکیت سلب کرلیتا ہے اور پھر نہ ملکیت باقی رہتی ہے اور نہ قبضہ انسان خود فنا ہوجاتا ہے اور وہ تمام چیزیں جن پر ملکیت کا دعویٰ تھا ، یہیں رہ جاتی ہیں گویا حقیقی مالک بھی ہر چیز کا اللہ ہی ہے۔ تیسری چیز تصرف ہے اور کائنات کے ذرے ذرے پر اللہ تعالیٰ ہی کو کامل اور مکمل تصرف حاصل ہے ، اگر کسی دوسرے کو تصرف کی اجازت ہے تو وہ خاص وقت تک کے لیے اور عارضی ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کی قدرت سے ہی ہے ، اللہ کے سوا کسی کو ذاتی تصرف حاصل نہیں ، چونکہ خلقت ، ملکیت اور تصرف کی تینوں صفات اللہ تعالیٰ ہی میں پائی جاتی ہیں ۔ اسی لیے فرمایا للہ ما فی السموات وما فی الارض آسمان و زمین کی ہر چیز اللہ ہی کے لیے ہے۔ محاسبہ کب ہوگا اللہ تعالیٰ نے اپنی حاکمیت اعلیٰ بیان کرنے کے بعد بنی نوع انسان سے فرمایا وان تبدوا ما فی انفسکم او تخفوہ یحاسبکم بہ اللہ جو چھ تمہارے دلوں میں ہے ، تم اسے ظاہر کرو ، یا چھپائو ، اللہ تعالیٰ اس کا حساب لے گا یہاں پر یہ بات قابل غور ہے کہ کسی اچھے یا برے کام کا مرتکب ہونا اور کسی چیز کا محض دل میں خیال آنا ، دو مختلف چیزیں ہیں ، کسی غلط کام کے کرنے سے محاسبے کا عمل تو ذہن میں آتا ہے ، مگر محض دل میں کسی خیال کے آجانے سے محاسبہ کیسا ہوگا جب کہ ایک غیر اختیاری چیز ہے ۔ اس ضمن میں شاہ رفیع الدین محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ انسان کے نفس میں جو چیزیں آتی ہیں ، وہ پانچ اقسام ہیں ، ان میں سے پہلی چیز اعتقاد ہے ، انسان کا اعتقاد کیسا ہے ، وہ توحید پر کار بند ہے یا شرک میں ملو ث ہے۔ اس کے دل میں اخلاص پایا جاتا ہے یا نفاق سے پر ہے اور پھر یہ بھی کہ اسے اللہ تعالیٰ پر پختہ یقین ہے یا وہ تردد اور شک کا شکار ہے۔ اعتقاد سے متعلق جو کچھ بھی اس کے دل میں پایا جاتا ہے۔ اس کا محاسبہ ہوگا اگر وہ موحد مخلص اور اللہ پر یقین رکھنے والا ہے ، تو اللہ کے ہاں جزا پائے گا اور اگر مشرک ، منافق یا مترود ہے ، تو سزا کا مستحق ہوگا ۔ بہر حال انسان کا اعتقاد قابل محاسبہ اور قابل مواخذہ ہے۔ دوسری چیز جس پر محاسبے کا دارو مدار ہے ۔ محبت یا نفرت کا جذبہ ہے ۔ حدیث شریف میں آتا ہے ۔ افضل الاعمال الحب فی اللہ والبغض فی اللہ محض اللہ تعالیٰ کی خاطر محبت یا نفرت ہونا اچھے اعمال میں سے ہے۔ ایسا شخص اللہ کے ہاں جزا کا حق دار ہے اور جس کے دل میں جذبہ محبت و نفرت اپنی ذاتی اغراض یا غیر اللہ کے لیے ہے ، وہ لازماً سزا کا مستوجب ہوگا ، دوسری حدیث میں فرمایا من احب للہ وابغض للہ واعطی للہ ومنع للہ فقد استکمل الایمان جس نے اللہ کی خاطر کسی سے محبت کی ۔ اسی کی خاطر نفرت کی ، اسی کی خاطر دیا اور اسی کو خاطر نہ دیا تو اس نے ایمان کو مکمل کرلیا ایک اور روایت میں انکح للہ کے الفاظ بھی آتے ہیں ۔ یعنی کسی کو اللہ کے لیے نکاح کردیا تو وہ کامل ایمان دار بن گیا ۔ مقصد یہ ہے کہ دل میں آنے والے محبت یا نفرس کے جذبات اپنی اپنی نوعیت کے اعتبار سے قابل محاسبہ ہیں ۔ اس ضمن میں تیسری چیز فرمایا یت اور عزم ہے ۔ کسی کام کو کرنے یا نہ کرنے سے متعلق اچھی یا بری نیت قابل محاسبہ ہے ، اگر کوئی شخص اچھائی کا کام کرنے کی محض دل سے نیت کرتا ہے اور ابھی اس پر عملدرآمد شروع نہیں کیا تو اسکو نیکی حاصل ہوجاتی ہے اور پھر جب نیک عمل کو گزرتا ہے تو دس نیکیوں کا حقدار ہوجاتا ہے۔ جہاں تک بری نیت کا تعلق ہے ، محض نیت پر مواخذہ نہیں ہے ، البتہ جب اس نیت یا ارادے کے مطابق عمل کریگا تو اس کے نامہ اعمال میں صرف ایک ہی برائی لکھی جائیگی اور وہ قابل محاسبہ ہوگا ۔ نفس انسانی میں غیر اختیاری طور پر آنے والی چوتھی چیز اخلاق ہے اور اس میں تقویٰ ، زہد ، حر ص ، لالچ وغیرہ آتے ہیں۔ کسی انسان کے اندر جس قدر تقویٰ اور زہد ہوگا اسی قدر اس کے درجات بلند ہوں گے ۔ اس کا ہر عمل اس کے تقویٰ اور زہد کے ساتھ پرکھا جائے گا ۔ اور اگر کوئی شخص حرص ، لالچ یا دیگر قبیح اشیاء کا شکار ہے تو پھر اس کے مطابق اس کا فیصلہ ہوگا ، بہر حال اخلاق بھی قابل محاسبہ اور قابل مواخذہ ہیں ۔ پانچویں چیز جس پر محاسبہ انسانی کا انحصار ہے ، وہ خطرات ہیں جو انسان کے دل میں کھٹکتے رہتے ہیں ۔ ان خیالات کی کئی قسمیں ہیں ، جن میں سے بعض قابل مواخذہ ہیں اور بعض پر کوئی گرفت نہیں ، پہلی چیز ایسا خیال ہے جو انسان کے دل میں پیدا ہوتا ہے کہ فلاں غلط کام کرنا چاہئے ، مگر فوراً یہ خیال خود بخود چلا جاتا ہے ، ایسے خیال پر کوئی مواخذہ نہیں اسے حاجس کہتے ہیں۔ دوسری قسم کا ایسا خیال ہے جو انسان کے دل و دماغ پر وارد ہو کر کچھ دیر قائم رہتا ہے اور پھر زائل ہوجاتا ہے اسے خاطر کہتے ہیں اور اس پر بھی کوئی محاسبہ نہیں ۔ تیسری قسم کا خیال ایسا ہے کہ جب یہ آتا ہے تو اس سے انسان لطف اندوز بھی ہوتا ہے ، اسے کو ہم کہتے ہیں اور ہماری اس امت میں ایسے خیال کا بھی کوئی محاسبہ نہیں ، چوتھی قسم کا خیال حدیث نفس ہے ، کہ انسان خود اپنے دل میں کوئی ایسی ویسی قابل مواخذہ بات کرتا ہے جس پر عمل نہیں کرتا ایسے خیال پر بھی امت محمدیہ پر کوئی مواخذہ نہیں اگرچہ سابقہ امتیں قابل مواخذہ تھیں اس ضمن میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا قول مشہور ہے کہ ایسے خیالات سے بچا کرو کیونکہ جس گھر میں دھواں اٹھتا ہے ، وہ اگرچہ جلاتا تو نہیں مگر گھر کو سیاہ ضرور کردیتا ہے اس قسم کے خیالات انسان پر ضرور اثر انداز ہوتے ہیں ، لہٰذا معلوم ہوا کہ پہلی امتیں اس سے مستثنیٰ نہ تھیں تا ہم ہماری امت میں اس خیال پر بھی کوئی مواخذہ نہیں۔ فرمایا ان خطرات کی پانچویں قسم وہ عزم اور ارادہ ہے جس کے ذریعے انسان برائی پر عملدرآمد میں پختہ ہوجاتا ہے۔ ایسے خیالات کا دل میں آنا قابل مواخذہ ہے۔ شان نزول جب یہ آیت نازل ہوئی کہ تم اپنے دل کی بات ظاہر کرو چھپا ئو ، یحاسبکم بہ اللہ اللہ تم سے حساب لے گا ، تو صحابہ کرام ؓ پریشان ہوگئے اور حضور ﷺ سے عرض کیا ۔ حضور ! ہم نماز ، روزہ ، صدقہ ، جہاد وغیرہ کی تکالیف برداشت کرسکتے ہیں۔ مگر اب ایسی چیز کا حکم آیا ہے چجو ہمارے بس میں دل میں خیالات کا آنا ایک ایسی چیز ہے جسے ازخود ٹال نہیں سکتے ، اگر اس پر محاسبہ شروع ہوگیا ، تو ہمارے لیے کوئی جائے رفتن نہ ہوگی ، ہم اللہ کے ہاں کیسے سرخروہوں گے۔ حضور ﷺ نے فرمایا ، تم اس طرح کے لوگ نہ بنو جس طرح موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم تھی ، جنہوں نے کہا تھا سمعنا وعصینا یعنی ہم نے احکام کو سن لیا مگر ان پر عمل نہیں ہو سکتا۔ بلکہ تمہارا کام یہ ہے کہ اللہ مالک الملک کی طرف سے جو بھی حکم آئے اس کے سامنے تسلیم خم کردو اور اس کے لیے جذبہ اطاعت کا اظہار کرو اور اللہ تعالیٰ سے بخشش کی دعا مانگو ، چناچہ جیسا کہ آگے آ رہا ہے صحابہ کرام ؓ ہر حکم کی تصدیق اس طرح کیا کرتے تھے۔ سمعنا واطعنا غفرنک ربنا یعنی اے ہمارے رب ہم نے تیرا حکم سن لیا ، اسکی اطاعت کی ، تو ہمیں معاف فرما دے چناچہ حضور ﷺ نے صحابہ کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ میری امت کے دلوں میں آنے والے وسوسوں پر مواخذ ہ نہیں فرمائیں گے ، بلکہ گرفت ان کی ہے جو دل سے نکل کر زبا ن پر آجائیں گے ، یا ان پر عمل درآمد ہوجائے گا جب تک عمل نہیں ہوگا ایسے خیالات پر مواخذہ نہیں ہوگا ۔ حضرت امام شاہ ولی اللہ (رح) فرماتے ہیں کہ باطل اعتقادت ، بریاخلاق یا فاسد نیت جو دل میں راسخ ہوجاتے ہیں ۔ ان پر اللہ تعالیٰ مواخذہ کرے گا ، ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ اسکی اس طرح توجیہہ فرماتی ہیں کہ مواخذہ تو ہر چیز پر ہوتا ہے مگر انسان کو جو تکلیفیں اور مصیبتیں پہنچتی رہتی ہیں ، وہ ایسے اعمال کا کفارہ بن جاتی ہیں اور انسان محاسبے سے بچ جاتا ہے ۔ حضور کا فرمان ہے کہ جب کسی شخص کو کوئی کانٹا چبھ جائے ، ٹھوکر لگ جائے یا وہ کوئی چیز رکھ کر بھول جائے تو اس وجہ سے اس کو جو پریشانی لا حق ہوتی ہے ، وہ اسکی خطائوں کا کفارہ بن جاتی ہے اور انسان جب دنیا سے جاتا ہے تو پاک صاف ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ قادرمطلق ہے فرمایا محاسبے کے اس قانون کے باوجود فیغفرلمن یشاء اللہ تعالیٰ جسے چاہے معاف کر دے ، جس شخص میں بخشش حاصل کرنے کی صلاحیت موجود ہوگی ، اللہ تعالیٰ اسے معاف فرمادے گا ۔ ویعذب من یشاء اور جو سزا کے قابل ہوگا ، اسے سزا میں مبتلا کر دے گا ، اللہ تعالیٰ عادل ہے ، وہ کسی کو ناجائز تکلیف میں نہیں ڈالتا کیونکہ اس کا اپنا فرمان ہے وما ربک بظام للعبید اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔ اس کے ہاں رائی کے ایک دانے کے برابر بھی کسی پر ظلم نہیں ہوگا ۔ اس سے پہلے بھی آ چکا ہے۔ وانتم لا ظلمون تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا تمہارے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی اور یہ بھی فرمایا تو فی کل نفس ہر شخص کو پورا پورا بدلہ دیا جائے گا ۔ فرمایا یہ سزا اور جزا اللہ تعالیٰ کو ہی سزا وار ہے کیونکہ واللہ علی کل شی قدیر اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے ۔ وہ مالک ہے اور اسے حق حاصل ہے کہ وہ جس طرح چاہے تصرف کرے ، الغرض گزشتہ دروس میں آنے والے ہزاروں مسائل کا یہ اجتماعی تبصرہ ہے کہ مالک الملک جو چاہے کرے وہ جو بھی حکم دے ، بندوں کا فرض ہے کہ اسکی تعمیل کریں اور ہر مشکل حکم پر اس سے آسانی کی دعا کریں اور اس کے ساتھ بخشش طلب کریں۔
Top